1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں لڑکیوں کو آن لائن ہراساں کرنے کا بڑھتا رجحان

علی کیفی
19 اپریل 2017

بنگلہ دیش میں لڑکیوں کو آن لائن پریشان اور ہراساں کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ اب سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے ایک آگاہی پروگرام شروع کیا گیا ہے لیکن کیا یہ پروگرام لڑکیوں کے تحفظ کے سلسلے میں مؤثر ثابت ہو سکے گا؟

https://p.dw.com/p/2bVwa
Bangladesch Frau Handy Smartphone Kommunikation
تصویر: DW/A. Islam

بنگلہ دیش میں سمارٹ فون کا استعمال بڑھنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو جنسی طور پر پریشان کرنے کے واقعات میں بھی کئی گنا  اضافہ ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات میں نوعمر لڑکیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد تریسٹھ ملین سے زیادہ ہے، جن میں سے زیادہ تر صارفین شہری علاقوں میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے ڈھاکا میٹروپولیٹن پولیس کے ڈپٹی کمشنر نذرالاسلام نے بتایا:’’ہمیں آن لائن ہراساں کیے جانے کی روزانہ دس سے لے کر بارہ تک شکایات موصول ہوتی ہیں۔ نوّے فیصد متاثرین کم سن یا نوعمر لڑکیاں ہوتی ہیں۔‘‘

پولیس نے اس حوالے سے مختلف طرح کے واقعات کا ذکر کیا ہے۔ کئی ایک کیسز میں لڑکیوں کو بہلا پھُسلا کر اُن سے جنسی تصاویر اور ویڈیو فوٹیج منگوا لی جاتی ہے۔ ان چیزوں کو بعد ازاں ان لڑکیوں کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

Prema Shamsunnahar Facebook Hacking
تصویر: DW/A.Islam

ڈپٹی کمشنر نذرالاسلام کے مطابق کچھ کیسز میں نوجوان جوڑوں کی خفیہ کیمروں کے ذریعے قابل اعتراض حالت میں ویڈیو بنا لی جاتی ہے، جسے بعد ازاں آن لائن پوسٹ کر دیا جاتا ہے:’’ان تصاویر اور ویڈیوز کو بوائے فرینڈ بھی اپنی گرل فرینڈ یا اُس کے گھر والوں کو بلیک میل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘‘

اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے حکام نے ایک پروگرام شروع  کیا ہے، جس کے تحت دَس ہزار سے زیادہ نو عمر لڑکیوں کو آگاہ کیا جائے گا کہ کیسے وہ آن لائن زیادتی کا نشانہ بننے سے بچ سکتی ہیں۔

ڈھاکا میں مقیم انسانی حقوق کی ایک خاتون کارکن شگفتہ شرمین نے بتایا:’’اچانک ہی اتنے زیادہ لوگوں کی انٹرنیٹ تک رسائی ہو گئی ہے۔ ان لوگوں کو سوشل میڈیا کے ساتھ پہلے کوئی تجربہ نہیں ہے۔ اس حکومتی پروگرام سے اُنہیں ضرور فائدہ ہو گا۔‘‘ اس پروگرام کے دوران ان لڑکیوں کو بتایا جائے گا کہ اُنہیں اپنی ذاتی معلومات کسی کے ساتھ بھی آن لائن شیئر نہیں کرنی چاہییں اور اجنبی لوگوں کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرنے چاہییں۔

بنگلہ دیش میں سن 2013ء میں سائبر جرائم سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی عدالت قائم کی گئی تھی، جو اب تک چار سو پچاس سے زیادہ کیسز سن چکی ہے۔

’ویمن چیپٹر‘ نامی آن لائن میگزین کی ایڈیٹر سُپریتی ڈار کے مطابق حکام کو چاہیے کہ وہ نوجوان لڑکوں کو بھی یہ تربیت دیں کہ اُنہیں سوشل میڈیا پر کیسا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ وہ کہتی ہیں کہ محض اسی صورت میں اس رجحان کو روکا جا سکے گا۔