1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں دو اعلیٰ اپوزیشن رہنماؤں کو پھانسی

عاطف توقیر22 نومبر 2015

بنگلہ دیش میں دو اعلیٰ اپوزیشن رہنماؤں کو اتوار کے روز تختہء دار پر لٹکا دیا گیا۔ جماعت اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ان دونوں اعلیٰ رہنماؤں کی پھانسی سے نئے ہنگاموں کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HACy
Bangladesch - Polizisten vor dem Dhaka Gefängnis
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Abdullah

بنگلہ دیش میں اتوار کو علی الصبح ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی پارٹی جماعتِ اسلامی کے اعلیٰ رہنما علی احسن محمد مجاہد اور سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی BNP کے رہنما صلاح الدین قادر چوہدری کو پھانسی دے دی گئی۔ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ایک ٹریبیونل نے ان دونوں رہنماؤں کو سن 1971ء میں پاکستان سے آزادی کی تحریک کے دوران جنگی جرائم کا مجرم قرار دیا تھا۔

ان رہنماؤں کو پھانسی دیے جانے کے بعد احتجاج اور ہنگاموں کا تازہ سلسلہ شروع ہو جانے کے خدشات کے تناظر میں ملک بھر میں سکیورٹی انتہائی سخت ہے اور دارالحکومت ڈھاکا میں پولیس اور سرحدی گارڈز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

ان دونوں رہنماؤں کی پھانسی پر حکمران جماعت عوامی لیگ کے کارکنوں نے جشن منایا اور گلیوں میں مٹھائیاں تقسیم کیں۔

بنگلہ دیش میں تین برس قبل جنگی جرائم کے ملزمان کو سزا دینے کے لیے بنائے گئے ایک ٹریبیونل سے اب تک اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے متعدد رہنماؤں کو پھانسی کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں اور اس وجہ سے وہاں وقفے وقفے سے ہنگامے اور مظاہرے بھی دیکھنے میں آتے رہے ہیں، جو بعض اوقات پرتشدد رنگ بھی اختیار کر گئے۔

Zum Tod verurteilter Ali Ahsan Muhammad Mujahid
مجاہد کا تعلق جماعت اسلامی سے تھاتصویر: Getty Images/AFP/STR

ان تک یہ ٹریبیونل 18 افراد کو جنگی جرائم کا مجرم قرار دے چکا ہے، تاہم ان میں سے اب تک چار کو پھانسی دی گئی ہے۔ مجاہد اور چوہدری کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ایک بجے ڈھاکا کی سینٹرل جیل میں پھانسی دی گئی۔ جن چار افراد کو پھانسی دی گئی ہے، ان میں سے تین کا تعلق جماعتِ اسلامی سے تھا، جب کہ چوہدری اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے وہ پہلے سیاست دان ہیں، جنہیں تختہء دار پر لٹکایا گیا ہے۔

جماعت اسلامی پر سن 2014ء کے انتخابات میں شرکت پر پابندی بھی عائد کر دی گئی تھی۔ اس مذہبی سیاسی جماعت کا موقف ہے کہ اس کے رہنماؤں کو ہلاک کر کے اس جماعت کو ملک سے ختم کیا جا رہا ہے۔

بی این پی نے بھی وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف اس ٹریبیونل کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

اتوار بائیس نومبر کی صبح ہی ان دونوں رہنماؤں کی آخری رسومات بھی ادا کر دی گئیں، جب کہ اس موقع پر بھی سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ ایک مقامی پولیس اہلکار کے مطابق تشدد کے کسی بھی واقعے سے بچنے کے لیے ملک بھر میں سکیورٹی انتہائی چوکس ہے۔

اتوار کے روز چوہدری کی آخری رسومات میں شریک ایک ٹی رپورٹر کے گولی لگنے سے زخمی ہونے کی اطلاعات ہین۔ تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ گولی کس نے چلائی۔