1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے مرتکب دو افراد کو سزائے موت

19 اپریل 2017

ایک بنگلہ دیشی عدالت نے سن 1971 میں اُس وقت کے مغربی پاکستان کے ساتھ جنگ کے دوران جنگی جرائم کا الزام ثابت ہونے پر دو افراد کو سزائے موت سنا دی ہے۔

https://p.dw.com/p/2bXyD
Bangladesch Dhaka Polizei
تصویر: Reuters

نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق جنگی جرائم کے خصوصی ٹربیونل نے 66 سالہ مسلم شخص پرودھن اور 64 سالہ سید محمد حسین کو نو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں قتل اور دیگر مظالم کے جرائم کی بنا پر سزا سنائی۔ وکیل استغاثہ تورین افروز  کا کہنا ہے کہ ان افراد پر عام شہریوں  کو قتل کرنے سمیت چھ الزامات عائد کیے گئے تھے، جو عدالتی کاروائی کے دوران ثابت ہوگئے۔ ان افراد کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا تعلق پاکستانی فوج کے مسلح ملیشیا گروہ سے تھا۔

تورین افروز کا کہنا ہے،’’ سزائے موت پھانسی کی صورت میں دی جا سکتی ہے یا پھر ان افراد کو گولیوں کے ذریعے بھی ہلاک کیا جا سکتا ہے۔ اس کا فیصلہ بنگلہ دیش کی حکومت کرے گی۔‘‘ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق مسلم پرودھن پولیس کی تحویل میں ہے جب کہ سید محمد حسین مفرور ہے۔

Mir Quasem Ali
پھانسی دیے جانے والے افراد میں جماعت اسلامی کے میر قاسم علی بھی شامل تھےتصویر: STRINGER/AFP/Getty Images

بنگلہ دیش میں اب تک مخالف سیاسی جماعتوں کے چھ سیاست دانوں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ ان  میں سے زیادہ تر کا تعلق جماعت اسلامی سے تھا۔ ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے خصوصی ٹریبیونل کو سن 2010 میں تشکیل دیا تھا۔ پھانسی دیے جانے والے افراد میں جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمان نظامی، عبدالقادر مولا، علی محمد مجید، میر قاسم علی اور صلاح الدین قادر چوہدری شامل ہیں۔

آج کا بنگلہ دیش جنوبی ایشیا کی ایک مسلم اکثریتی آبادی والی ریاست ہے، جو 1971ء تک پاکستان کا حصہ تھا اور مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔ چار عشرے پہلے کے خونریز واقعات کے نتیجے میں بنگلہ دیش کا آزاد ریاستی وجود عمل میں آیا تھا۔ 70 کے عشرے کے ان خونریز واقعات کو بنگلہ دیش میں آزادی کی جنگ کا نام دیا جاتا ہے۔