بنگلہ دیش میں بچوں کے لیے تیراکی کی تربیت کا نادر پروجیکٹ
24 دسمبر 2015160 ملین کی آبادی والے جنوب مشرقی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے عوام کی روز مرہ زندگی مون سون بارشوں، سیلاب اور سمندری طوفان کے ساتھ ساتھ طرح طرح کی مہلک بیماریوں وباؤں اور غربت میں گھری ہوئی ہے۔ اس ملک میں ہر سال 18 ہزار بچے ڈوب کر لقمہ اجل بن جاتے ہیں یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ایک سال سے لے کر سترہ سال کی درمیانی عمر کے اوسطاً 50 بچے روزانہ ڈوب کر ہلاک ہوتے ہیں۔ رواں برس ڈھاکہ حکومت نے اعلان کیا کہ اسکولوں کے تمام بچوں کے لیے سوئمنگ یا تیراکی کی تربیت لازمی ہوگی۔ بنگلہ دیش حکام کا یہ اقدام اس ملک کی تاریخ میں بہبود اطفال کے ضمن میں انوکھا ہے اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
بنگلہ دیش کی وزارت تعیلم کی ایک سینیئر اہلکار فرحانہ حق اُس پروجیکٹ کی نگرانی کر رہی ہیں جو اقوام متحدہ کے بہبود اطفال کے ادارے یونیسیف کے تعاون سے بنگلہ دیش میں شروع کروایا گیا ہے۔ فرحانہ اس بارے میں کہتی ہیں،’’ ہمارا ہدف یہ ہے کہ ہم ایک سال سے لے کر سترہ سال کی درمیانی عمر کے 40 ملین بچوں کو تیرنا سکھائیں‘‘۔ فرحانہ حق کے مطابق بنگلہ دیش میں تیراکی کی یہ تربیت کا اب تک کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔
اس ملک میں تیراکی کے مراکز کے فقدان کے سبب حکومت نے اسکولوں کی انتظامیہ کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ مقامی تالابوں کو تیراکی کی تربیت کے لیے بروئے کار لائیں۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے جگہ جگہ بڑے بڑے سوئمنگ پولز بھی بنائے ہیں جن میں بچوں اور نوجوانوں کو تیراکی کی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔
ڈھاکہ میں چلچلاتی دھوپ والے ایک اتوار کو درجنوں لڑکے اور لڑکیوں کا ایک گروپ یونیسیف کے ایک ایک سوئمنگ پول میں ڈُبکیاں لگاتے ہوئے تیرنے کی تربیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس گروپ میں شامل ایک دس سالہ کوبیتہ اختر کا کہنا تھا،’’ اس سے قبل مجھے پانی سے بہت خوف آتا تھا۔ اب میں یہاں اس سوئمنگ پول میں بڑے جوش و جذبے کے ساتھ آتا ہوں‘‘۔
یونیسیف کے ایک چائلڈ پروٹیکشن اسپیشلسٹ یا بچوں کی نگہداشت کے ایک ماہر عامی ڈیلنیوویل کے مطابق بنگلہ دیش میں تیراکی کی تربیت دینے والے ٹرینرز یا تربیت دھندگان کو کافی پذیرائی ملی ہے۔ حتیٰ کہ ایسے علاقوں میں بھی جو نہایت قدامت پسند اور فرسودہ روایات پر عمل کر رہے ہیں اور جہاں لڑکیوں کا سوئمنگ کوسٹیوم پہننا یا تیراکی کا لباس زیب تن کرنا نہیات معیوب سمجھا جاتا ہے وہاں بھی لوگوں نے ٹرینرز کا خیر مقدم کیا ہے۔
عامی ڈیلنیوویل کے بقول بنگلہ دیش میں ندی، نالے اور واٹر چینلز کی بھر مار ہے اس لیے یہاں بچوں کے ڈوب کر ہلاک ہونے کے واقعات عام ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’ لوگ اس پروگرام سے بہت خوش ہیں۔ انہیں اس امر کا اداراک ہے کہ پانی کتنا خطرناک ہو سکتا ہے‘‘۔