بنگلہ دیش میں اب ایک لڑکی ’ٹری مین سینڈروم‘ میں مبتلا
1 فروری 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دس سالہ سہانہ خاتون کے چہرے اور کانوں پر گومڑیاں بن رہی ہیں۔ ڈھاکہ میڈیکل کالج ہسپتال میں اس لڑکی کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ آیا یہ لڑکی واقعی Epidermodysplasia Verruciformis نامی بیماری میں مبتلا ہے۔ دنیا بھر میں آدھے درجن سے بھی کم افراد کو ’ٹری مین سینڈروم‘ لاحق ہے لیکن اس بیماری میں اب تک کوئی خاتون مبتلا نہیں ہوئی تھی۔ اس ہسپتال میں پلاسٹک سرجری اور برن یونٹ کی سربراہ سمانتا لال سین کا کہنا ہے،’’ ہمیں یقین ہے کہ سہانا اس بیماری کی پہلی خاتون مریضہ ہے۔‘‘
سہانہ کا تعلق شمالی بنگلہ دیش کے ایک انتہائی غریب خاندان سے ہے۔ سہانہ کے والد جو بطور مزدور کام کرتے ہیں،کہتے ہیں کہ چار ماہ قبل جب ان کی بیٹی کہ چہرے پر گومڑیاں بننا شروع ہوئی تو وہ زیادہ پریشان نہ ہوئے تھے۔ لیکن جب درخت کی شاخوں جیسی دکھنے والی گومڑیاں زیادہ نمایاں ہونا شروع ہوئیں تو وہ اسے ہسپتال لے آئے۔ سہانہ کے والد محمد شاہ جہاں کا کہنا ہے،’’ہم بہت غریب ہیں، میری بیٹی نے صرف چھ برس کی عمر میں اپنی ماں کھو دی تھی۔ میں دعا گو ہوں کہ ڈاکٹر میری بیٹی کے چہرے سے یہ شاخیں ہٹانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘
سہانہ کا علاج کرنے والی ایک اور ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ سہانہ ابھی اس بیماری کی ابتدائی اسٹیج کا شکار ہے اسی لیے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوسکے گی۔
اسی ہسپتال میں ایک 27 سالہ شخص کا علاج جاری ہے جو اسی بیماری میں مبتلا ہے۔اب تک اس کے جسم پر بنی گومٹریوں کو ہٹانے کے لیے 16 آپریشن کیے جا چکے ہیں۔ ابُول بازوندر کے ہاتھوں پر 5 کلوگرام وزنی گومڑیاں بن گئی تھیں۔ بنگلہ دیش میں پہلی مرتبہ اس شخص کو یہ بیماری لاحق ہوئی تھی۔ ملکی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اعلان کیا تھا کہ اس کا مفت علاج کیا جائے گا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کو گزشتہ ماہ ڈاکٹروں نے بتایا تھا کہ دس برس بعد ابُول بازوندر اپنی بیٹی اور بیوی کو چھو سکا ہے اور اسے جلد ہی ہسپتال سے گھر بھیج دیا جائے گا۔