بنگلہ دیش رائفلز کے دو سو اہلکار گرفتار
27 فروری 2009اس اجتماعی قبر میں کم از کم 20 افسران کی لاشیں دفن کی گئی تھیں۔حکومت کے مطابق عام معافی کا اعلان ان باغیوں کے لئے ہرگز نہیں ہے جنہوں نے بڑے پیمانے پر فوجی افسران کو قتل کیا۔ بنگلہ دیشی حکام نے کہا ہے بغاوت کا حصہ بننے والے سرحدی گارڈز کی گرفتاریوں کے لئے چھاپوں اور تلاشیوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ حکام کے مطابق اب تک دو سو اہلکاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بدھ کے روز شروع ہونے والی دو روزہ بغاوت میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 70 سے زائد ہو گئی ہے جب کہ جمعرات کے روز وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی جانب سے سپاہیوں کو ہتھیار نہ پھینکے کی صورت میں سخت کارروائی کی دھمکی اور فوجی ٹینکوں کے پوزیشنیں سنبھال لینے کے بعد سرحدی گارڈز نے ہتھیار ڈال دئیے تھے۔ فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش رائفلز کے ہیڈ کوارٹر میں 130 فوجی افسران کو یرغمال بنایا گیا تھا جو اب تک لاپتہ ہیں اور ان کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔ فوجی ترجمان نے اس خدشے کیا کہ شاید انہیں قتل کر دیا گیا ہو۔
حکومت نے سرحدی گارڈز کے لئے عام معافی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد انہوں نے کل جمعرات کے روز ہتھیار ڈال دئے تھے۔ تاہم بنگلہ دیش کی سریع الحرکت فورس کے کمانڈر عبدالکلام کا کہنا ہے ’’ سرحدی گارڈز کے وہ اہلکار جو اس بغاوت کا باعث بنے یا وہ جو فوجی افسران کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ہم نے اب تک 200 اہلکاروں کو گرفتار کیا ہے اور جو اہلکار گرفتاری کے خوف سے سادہ لباس میں شہری علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں، ان کو حراست میں لینے کے لئے سڑکوں پر بسوں اور ٹرکوں کی تلاشی کے علاوہ مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔‘‘
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ باغی سرحدی محافظون نے فوجی افسران کو قتل کرکے ان کی لاشوں کو غالبا ندی نالوں میں بہا دیا ہے۔