1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش: جماعت المجاہدین کے سربراہ کی پراسرار ہلاکت

امتیاز احمد6 اکتوبر 2015

بنگلہ دیش کی کالعدم عسکری تنظیم ’جماعت المجاہدین‘ کا سربراہ پراسرار حالات میں ہلاک ہو گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہلاکت کا باعث بننے والا مبینہ گرینیڈ دھماکا اس وقت ہوا، جب یہ عسکریت پسند پولیس کی حراست میں تھا۔

https://p.dw.com/p/1GjW5
Bangladesch Polizei Sicherheit Terror Symbolbild
تصویر: AFP/Getty Images/M. Uz Zaman

بنگلہ دیش میں کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم ’جماعت المجاہدین‘ کے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ ہلاکت ایک گرینیڈ دھماکے کی وجہ سے ہوئی اور یہ دھماکا اس وقت ہوا، جب پولیس دھماکا خیز مواد اپنے قبضے میں لینے کی کوشش کر رہی تھی۔ پولیس افسر کشوم دیوان کا کہنا تھا، ’’ یہ دھماکا اس وقت ہوا، جب ساحلی شہر چٹاگانگ میں عسکریت پسند کے ایک خفیہ ٹھکانے سے دھماکا خیز مواد قبضے میں لیا گیا۔‘‘

اس پولیس افسر کے مطابق بعد ازاں کالعدم جماعت کا سربراہ توفیق الاسلام جاوید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس جماعت کے مزید تین مشتبہ اراکین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش میں سن دو ہزار پانچ کے دوران اس گروپ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

دوسری جانب نیوز ایجنسی روئٹرز نے کہا ہے کہ ہلاک ہونے والے چھبیس سالہ مبینہ عسکریت پسند کا نام محمد جاوید ہے اور اسے پیر کی شب دیگر چار ساتھیوں سمیت ساحلی شہر چٹاگانگ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش پولیس کے سینئر پولیس عہدیدار باب الاختر کا کہنا تھا کہ جاوید اس وقت ہلاک ہوا، جب وہ اسلحہ برآمد کروانے میں پولیس کو مدد فراہم کر رہا تھا۔ اس عہدیدار کا کہنا تھا، ’’دھماکا اس وقت ہوا، جب گرینیڈ کو ایک پانی کے نالے سے نکالا جا رہا تھا۔‘‘ اس پولیس عہدیدار کے مطابق اس واقعے میں دو پولیس اہلکار معمولی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تاہم پولیس کے ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔

حکام کے مطابق بنگلہ دیش کی اس کالعدم تنظیم کے ان کارکنوں کی تلاش سن دو ہزار پانچ سے جاری تھی، جب اس تنظیم نے ایک ہی دن متعدد دھماکے کیے تھے، جن میں پچیس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

پولیس کے مطابق چٹاگانگ میں اس تنظیم کے قبضے سے، نو عدد گرینیڈ، گولیوں کے ایک سو بیس راؤنڈ، پستول، چاقو اور دھماکا خیز مواد پکڑا گیا ہے۔

دوسری جانب ایک دوسری کارروائی کے دوران پولیس نے ایک ایسے طالب علم کو بھی حراست میں لیا ہے، جس کا تعلق جماعت اسلامی سے بتایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ایک پادری پر ہونے والے قاتلانہ حملے میں ملوث ہے۔ بتایا گیا ہے کہ تین افراد نے ایک پادری کا اس وقت گلہ کاٹنے کی کوشش کی، جب وہ تبلیغ میں مصروف تھا۔