بنگلور اور عالمی مالیاتی بحران
19 نومبر 2008گذشتہ تین برسوں کے دوران بھارت کی معاشی ترقی کی شرح 9 فی صد رہی۔ جبکہ انفارمیشن ٹکنالوجی میں یہ شرح اس سے بھی تین گنا زیادہ رہی۔ لیکن اگر اب کوئی شخص بنگلور پہنچتا ہے تو وہ ہوائی اڈے پر ہی دیکھ سکتا ہے کہ عالمی مالیاتی بحران نے جنوبی بھارت کے اس شہر کو، جو ہائی تکنالوجی کا گڑھ ہے، کس بری طرح سے متاثر کیا ہے۔ بنگلور انٹرنیشنل ائر پورٹ کے سربراہ Albert Brunner نے بتایا:’’ہمارے ہاں مسافروں کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ انرون ملک پروازوں میں کمی جبکہ بیرون ملک میں اضافہ رہا۔ جو ماضی کے مقابلے میں پھر بھی کم ہے۔ اندرون ملک ایک سال پہلے کے مقابلے میں 19 فی صد کمی، جبکہ بیرون ملک پرواز کرنے والوں کی تعداد میں 5 فی صد اضافو رہا۔‘‘
انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبے میں خدمات پیش کرنے والی بھارتی فرمیں کاروباری مندی کا شکار ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر وہ، جو امریکہ کے ساتھ نتھی تھیں۔
بھارت کے دوسرے بڑے آئی ٹی کنسرن Infosys کے سربراہ کرس گوپال کرشنا نے بتایا:’’کاروباری ادارے کسی نئی پیش قدمی کے لئے سرمایہ کاری سے گریز کر رہے ہیں۔ اس لئے ہمارا کام بھی سست جا رہا ہے۔‘‘
دس سال قبل ایک جرمن سافٹ ویر کمپنی نے SAP Labs India کے نام سے بنگلور میں اپنی ایک فرم کھولی تھی۔ جس میں اس وقت 4000 افراد کام کر رہے ہیں۔ فرم کے سربراہ Claus Neumann کے مطابق یہ بحران انہیں آگے بڑھنے کا ایک موقع فراہم کر رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا :’’ 2000 اور2001 کے دوران رونما ہونے والے بحران میں بھی بھارت بہت مضبوط طریقے سے آگے بڑھا تھا۔ بحران کے خاتمے پر آئی ٹی برانچ میں سب سے زیادہ فاہدہ انڈیا نے اٹھایا تھا۔‘‘
Infosys کے سربراہ کرس گوپال کرشنا کے خیال میں طویل مدت کے حوالے سے انڈیا کی آئی ٹی انڈسٹری کے مزید پھلنے پھولنے کے روشن امکانات موجود ہیں۔