1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنوں میں مبینہ امریکی میزائل حملہ

فریداللہ خان، پشاور19 نومبر 2008

ضلع بنوں کے ایندھی خیل نامی علاقہ میں سخی جان کے گھر پر جاسوسی طیارے سے تین میزائل فائر کیے گئے حملے میں القاعدہ کے رہنماءعبداللہ اعظام السعودی سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FyBY
قبائلی علاقوں اور اب سرحد پرامریکی حملے مقامی طالبان کی حمایت میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔تصویر: dpa

تا ہم بنوں سے صوبائی اسمبلی کے رکن عدنان خان کا کہنا ہے کہ حملے میں مرنے والے تمام لوگ مقامی تھے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی بننے کے بعد امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر 75فضائی حملے کیے ہیں۔ سابقہ صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے دور میں قبائلی علاقوں پر 36حملے ہوئے۔

اٹھارہ فروری کے انتخابات کے بعدجمہوری دور میں امریکی فوج نے پہلی مرتبہ صوبہ سرحدکے بندوبستی علاقے پر فضائی حملہ کیا ہے۔ امریکی زرائع ابلاغ کادعویٰ ہے کہ فضائی حملے پاکستانی حکام کی رضا مندی سے کیے جاتے ہیں تاہم حکومت پاکستان نے اس دعوے کو بے بنیاد قراردیا۔ پاکستان اور باالخصوص قبائلی علاقوں کے عوام بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ان حملوں میں پاکستان کی رضا مندی شامل ہے اس لیے اس کا جواب نہیں دیاجاتا اورصرف مذمتی بیان دیکر خود کو بری الذمہ قرار دیتے ہیں۔

Treffen Bush und Zardari in New York
ماہرین ان مبینہ حملوں کی وجہ پاکستان کی امریکہ نواز پالیسی کو ٹھہراتے ہیںتصویر: AP

قبائلی علاقوں اور اب سرحد پرامریکی حملے مقامی طالبان کی حمایت میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔ تجزیہ نگار اورقبائلی امور کے ماہر بہروز خان کہتے ہیں کہ’’ امریکہ کے اس اقدام سے حالات مزید خراب ہونے کے خدشات موجود ہیں ۔ طالبان کی لیڈر شپ تمام قبائلی علاقوں کو ایک سمجھتے ہیں ۔‘‘ اسی طرح سرحدکے جن اضلاع میں یہ شورش ہے وہاں جو بھی کاروائیاں ہوگی۔ اس پر طالبان کا ردعمل ایک جیسا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ حالات امریکہ نواز پالیسی کی وجہ سے ہیں اور جب تک یہ پالیسیاں ہونگی۔ حالات میں تبدیلی نظرنہیں آتی۔ دوسری جانب سیکورٹی فورسز نے باجوڑ ایجنسی اورضلع سوات کے مختلف علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری رکھا ۔ باجوڑایجنسی میں سکورٹی فورسز کی شلنگ سے سات افراد جبکہ سوات میں ایک خاتون سمیت دو افراد ہلاک ہوئے سوات میں قیام امن کیلئے ایک مرتبہ پھر مقامی امن جرگہ کے ذریعے صوبائی حکومت کے ساتھ بات چیت شروع کی گئی ہے۔