بلوچستان میں جھڑپیں، تینتالیس ہلاک
21 جولائی 2008صوبہ بلوچستان کے جنوب مغربی حصے میں ہفتے کے دن شروع ہونے والی ان جھڑپوں میں اس وقت شدت آئی جب بلوچ علیحدگی پسند جنگجووں نے اپنے ایک حملے میں ایک سرکاری انجبیئر کو ہلاک کیا۔ دونوں اطراف سے بھاری اسلحہ کا استعمال کیا گیا۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کےعلاقے اوچ میں یہ کارروائی عمل میں آئی۔ اس کارروائی میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔ جنہیں بعد ازاں مقامی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔
ان جھڑپوں میں کل بتیس جنگجو ہلاک ہوئے۔ ہفتے کے دن آٹھ جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ باقی ماندہ جنگجو اتوار کے دن ہلاک ہوئے۔
سرکاری زرائع کے مطابق اس کارروائی میں سیکورٹی فورسزز نے نو زخمی جنگجووں کو گرفتار بھی کیا۔ اور ان کے پاس بھاری اسلحے کو اپنی تحویل میں لےلیا۔ اس کےعلاوہ سیکورٹی فورسززنے دو درجن بلوچ علیحدگی پسندعسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ اور بھاری مقداد میں اسلحہ اپنے قابو میں کر لیا۔ سرکاری زرائع کے مطابق سیکورٹی فورسزز نے بلوچ باغیوں کے دو اڈوں کو تباہ کر دیا جس سے حملے کئے گئے۔ دوسری طرف بلوچ باغیوں نے سرکاری اعداد و شمار کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فوجی کارروائی میں ان کا نقصان کم ہوا ہے ۔
ان جھڑپوں کا آغازاس وقت ہواجب جنگجووں نے ہفتے کی رات کو ایک گیس پائب لائن کو اڑانے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ بلوچستان میں بلوچ قوم پرست حکومت سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ بلوچستان کے وسائل سے حاصل ہونے والے منافع سے انہیں زیادہ حصہ دیا جائے۔
کوئٹہ میں انگریزی اخبار ڈان کے بیورو چیف سلیم شاہد کے مطابق اگرچہ یہاں ایسی جھڑہیں معمول کی بات ہیں لیکن اس مرتبہ معاملہ اس لئے کچھ زیادہ بگڑ گیا کیونکہ باغیوں نے سرکاری انجنیئر اور سیکورٹی فورسزز پر بھی حملہ کیا ہے۔
ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم شاہد نے کہا بلوچستان حکومت ان باغیوں سے مذاکرات کی کوششوں میں ہے تاہم ابھی تک اس بارے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔