1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلعین گاؤں میں اسرائیلی دیوار کا ’خاتمہ‘

25 جون 2011

جمعے کے روز فلسطینی مظاہرین نے بلعین کے علاقے میں اسرائیلی باڑ کو بلڈوزر کی مدد سے توڑ دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ اس دیوار کے تحفظ کے لیے نئے عدالتی حکم نامے کا سہارا لے گی۔

https://p.dw.com/p/11jGx
تصویر: picture alliance / landov

اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے اب تک اس باڑ پر حملہ آور ہونے والے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے اور بدبودار پانی کی دھاریں برسائی جاتی رہی ہیں۔ اس علاقے میں لوہے کی باڑ قائم ہے، جس کی مدد سے مقامی افراد کی نقل و حرکت کو محدود بنایا جاتا ہے۔

بلعین کا علاقہ تل ابیب سے 25 کلومیٹر مشرق کی جانب واقع ہے اور یہ جگہ اسرائیل کی متنازعہ باڑوں اور دیواروں کے نیٹ ورک کے خلاف مظاہروں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ ان دیواروں کی مدد سے مغربی کنارے کو اسرائیل سے الگ کیا جاتا ہے۔

Flash-Galerie Historische Nahostgespräche 2004 Mauer zwischen Israel und Palästinensergebieten
متعدد مقامات پر اسرائیل کی جانب سے دیواریں اور باڑ تعمیر کی گئی ہیںتصویر: AP

سن 2007 میں ایک عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فلسطینی کسانوں کی ان کی زرعی زمینوں تک رسائی کے لیے اس دیوار کو ختم کیا جائے۔

اس فیصلے کے چار سال بعد بدھ کے روز اسرائیلی فوج اس بات پر تیار ہوئی تھی کہ وہ بلعین کے علاقے میں قائم اس باڑ کے کچھ حصوں کو ختم کر دے گی۔

فلسطینی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے جمعے کے روز بلعین میں جشن منایا تاہم کہا کہ اب بھی زمینوں کے بہت بڑے حصوں اور کسانوں کے درمیان یہ دیوار حائل ہے، اس لیے احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

فلسطینی وزیراعظم سلام فیاض کے مطابق، ’’بلعین گاؤں نے جو کچھ حاصل کیا، اس سے اس دیوار کی حیثیت کی تبدیلی میں مدد ملے گی۔‘‘

تاہم سلام فیاض نے کہا کہ دیواروں اور یہودی آبادکاری کے ذریعے اسرائیلی قبضے اور ناانصافی کے خاتمے میں یہ واقعہ ایک اہم کردار ادا کرے گا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں