1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بغداد میں پھر بم دھماکا، نصف درجن سے زائد ہلاکتیں

عابد حسین
5 جنوری 2017

عراقی دارالحکومت بغداد میں ایک بم کے پھٹنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع نے اس بم دھماکے میں نصف درجن سے زائد زخمی بھی بتائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2VJSw
Irak bei Nadschaf Selbstmordanschlag
تصویر: AFP/Getty Images

آج جمعرات، پانچ جنوری کے روز یہ بم دھماکا بغداد کے مشرقی نواحی علاقے میں واقع ایک مسجد کی کار پارکنگ میں کیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق بم اور دوسرا بارودی مواد ایک کار میں نصب تھا۔ کار میں نصب بم شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقے العبیدی میں پھٹا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق اِس بم دھماکے سے علاقے کی سویلین آبادی کو نشانہ بنانا مقصود تھا۔

بغداد شہر کی پولیس کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ بارود سے لدی کار ایک مسجد کے پہلو میں واقع کار پارکنگ میں کھڑی کی گئی تھی، جسے بعد میں ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔ کار پارکنگ کے قریب خوانچہ فروشوں کی ایک اوپن مارکیٹ ہے، جس میں وہ پھل اور سبزیاں فروخت کرتے ہیں۔ پولیس اہلکار کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چھ عام شہری اور دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔ طبی ذرائع نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بعض زخمیوں کی حالت نازک ہے اور اِس باعث ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Irak Anschlag in Bagdad
مشرقی بغداد میں ہونے والے بم دھماکے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئےتصویر: Getty Images/AFP/S. Arar

عراقی دارالحکومت بغداد میں گزشتہ ہفتہ سے وقفے وقفے سے بم حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے سے لے کر اب تک ہونے والے مختلف بم حملوں میں ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دارالحکومت میں پُرتشدد حالات کی ایک بڑی وجہ ملکی فوج کا موصل شہر کا قبضہ چھڑانے کی مہم بھی قرار دی جا سکتی ہے۔ عراقی فوج موصل شہر پر قابض عسکریت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو پسپا کرنے کی کوشش میں ہے۔

عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کے دور میں ملکی فوج نے جہادی تنظیم داعش کے خلاف خاصی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ انتہا پسند تنظیم داعش یا ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے کنٹرول سے بہت سارا علاقہ چھن چکا ہے اور اِس کے جہادی مسلسل پسپائی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ موصل اور کئی دوسرے شہروں پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے سن 2014 میں قبضہ کیا تھا۔ مسلسل شکست اور پسپائی کے بعد اب ان ’جہادیوں‘ نے مختلف عراقی شہروں میں سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔