بشار الاسد کو روس ہی میں رہ جانا چاہیے، ترک وزیر اعظم
21 اکتوبر 2015انقرہ سے بدھ اکیس اکتوبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ترک وزیر اعظم نے آج کہا کہ کہ وہ چاہتے ہیں کہ شامی صدر روس میں اپنا قیام بڑھا دیں تاکہ اس طرح شامی عوام کو کچھ ’ریلیف ملے اور شام میں سیاسی تبدیلی کا عمل شروع ہو سکے‘۔
احمد داؤد اوگلُو نے یہ بات آج انقرہ میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کے دوران پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہی کہ بشار الاسد کے روس کے دورے اور منگل کے روز اسد کی ماسکو میں روسی ہم منصب پوٹن کے ساتھ ملاقات پر ترکی کا ردعمل کیا ہے؟
اس پر ترک سربراہ حکومت نے کہا، ’’بہتر ہو گا کہ وہ (اسد) ماسکو میں طویل عرصہ قیام کریں۔ اس طرح شامی باشندوں کو بھی کچھ سکون ملے گا۔ حقیقت میں بشار الاسد کو اس لیے بھی روس ہی میں رہنا چاہیے کہ شام میں سیاسی تبدیلی کے عمل کا آغاز ہو سکے۔‘‘
صحافیوں کے ساتھ اپنی بات چیت میں داؤد اوگلُو نے ایک بار پھر کہا کہ شامی تنازعے میں ترکی کی پوزیشن یہ ہے کہ شام کے مستقبل میں بشار الاسد کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شامی بحران کا حل تلاش کرتے ہوئے بنیادی توجہ ’اسد کی موجودگی میں تبدیلی‘ کی بجائے ’اسد کی رخصتی کے فارمولے‘ پر دی جانا چاہیے۔
اسی دوران ماسکو سے آمدہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ آج ہی ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں ان کے ساتھ شامی صدر کے اچانک دورہء روس کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی۔
روسی خبر رساں اداروں کے مطابق کریملن کے ترجمان دیمتری پَیسکوف نے ایک بیان میں کہا کہ اس ٹیلی فون گفتگو میں دونوں صدور نے شامی بحران کی تازہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور اسی تناظر میں صدر پوٹن نے صدر ایردوآن کو شامی صدر اسد کے دورہء روس کے نتائج سے آگاہ کیا۔