بس سروس شروع کرنے کا انوکھا طریقہ
11 ستمبر 2010برطانیہ، سپین، سویڈن اور دیگر یورپی ملکوں میں جب کسی کو طویل سفرکرنا ہو تو وہ صرف ٹرین اور جہاز پر ہی بھروسہ نہیں کرتا بلکہ ان کے پاس ایک متبادل ذریعہ بھی ہے اور وہ ہے بس۔ جی ہاں، ان ممالک کے لوگ اکثر دور دراز کا سفر طے کرنے کے لئے بس کو بھی فوقیت دیتے ہیں۔ لیکن جرمنی میں یہ رجحان بہت کم پایا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی دو شہروں کے درمیان بس کے رابطے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جرمنی کی زیپیلن یونیورسٹی کے تین طلبہ نے اس رجحان کو تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان تینوں نے ایک کمپنی بنائی ہے، جو مختلف شہروں کے درمیان بس سروس کی سہولت مہیا کرتی ہے۔
یہ بس کمپنی اِنگو، کرسٹیان اور الیکسانڈر نے مل کر قائم کی ہے۔ الیکسانڈر نے بتایا کہ انہیں اس کا خیال دوران تعلیم ہی آیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’جب وہ بیرون ملک اپنا سیمسٹر ختم کر کے آئے، تو ان تینوں نے بس کے سفر کے حوالے سے اپنے تجربات کا تبادلہ کیا۔ انگو نے چھ ماہ سپین میں گزارے اور وہ مشرقی یورپ میں تھے، جہاں بس کا سفر بہت ہی سستا ہوتا ہے۔ پھرانہوں نے سوچا کہ جرمنی میں یہ سہولت کیوں موجود نہیں ہے۔ اس کے بعد اس حوالے سے قانون پڑھا۔ اس دوران بہت سے لوگوں نے تعاون بھی کیا اور اس طرح یہ منصوبہ شروع ہوا۔‘‘
26 سالہ الیکسانڈر بھی اپنے دوستوں کی طرح اپنا زیادہ تر وقت اور سرمایہ اپنے اس منصوبے میں لگا چکے ہیں۔ یہ کمپنی ان تینوں نے ایک سال پہلے قائم کی تھی اور اس دوران ایسا لگ رہا ہے کہ ان کا یہ اقدام کافی حد تک کامیاب رہا۔ اس سروس سے زیادہ تر نوجوان ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
جرمنی میں بہت سے لوگ اپنی گاڑیوں میں جب مختلف شہروں کے درمیان سفر کرتے ہیں، تو وہ اشتہار دے کر اپنے ساتھ اور لوگوں کو بھی بٹھا لیتے ہیں۔ فرینکفرٹ سے کولون کی بس میں سوار ایک اٹھارہ سالہ نوجوان نے بتایا کہ وہ کسی کے ساتھ گاڑی میں جانے کے بجائے بس میں سفر کرنے کو ترجیح دیتا ہے۔ اس نے بتایا کہ ’’کسی کے ساتھ گاڑی میں سفرکرنے کے برخلاف بس پر زیادہ بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔ ٹرین کے مقابلے میں پیسے بھی بہت ہی کم خرچ ہوتے ہیں‘‘
اس بس میں سفر کرنے کے لئے طریقہ کار کچھ اس طرح سے ہے کہ انٹرنیٹ پراس بس ڈاٹ ڈی ای نامی ویب سائٹ پر جا کر ایک فارم میں اپنی منزل، دن اور وقت لکھ دیں۔ پھراگر بہت سارے لوگ ایسے جمع ہو گئے، جن کی منزل ایک ہی ہو تو یہ تینوں نوجوان ایک بس کا انتظام کر دیتے ہیں۔ کرسٹیان یانش کہتے ہیں کہ بس ڈاٹ ڈی ای کے ذریعے آپ تنہا نہیں بلکہ ایک گروپ کی صورت میں سفر کر رہے ہوتے ہیں۔
جرمنی میں 1934ء میں ایک قانون بنایا گیا تھا، جس میں لوگوں کو کمرشل بنیادوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کے حوالے سے ضابطے بنائے گئے تھے۔ اس قانون کے مطابق عام شہروں کے درمیان بس سروس مہیا کرنے پر تقریباً پابندی ہے۔ لیکن اگر آپ بس میں کسی خاص جگہ جانا چاہیں اور اس کا انتظام پہلے ہی سے کیا گیا ہو، تو اس کی اجازت ہے۔ یہ تینوں دوست قانون میں اسی لچک کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ فرینکفرٹ سے کولون تک سفرکرنے کے لئے نو سے لے کر پندرہ یورو تک ادا کرنا ہوتے ہیں۔ کرائے کی رقم کا تعین یہ بات کرتی ہے کہ بس میں کتنے مسافر سوار ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک