1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ ’سائنس و تحقیق کا شعبہ ڈوب جائے گا‘

عدنان اسحاق 11 جون 2016

برطانیہ میں یورپی یونین سے ممکنہ اخراج کے نقصانات سے آگاہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پہلے مختلف سیاستدانوں نے یہ کام کیا، پھر تاجروں اور سرمایہ کاروں نے ڈرایا اور اب سائنس دان بھی اس میدان میں اتر آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1J4x8

نوبل انعام حاصل کرنے والی تیرہ برطانوی شخصیات نے ایک کھلے خط میں یورپی یونین سے نکلنے کی صورت میں ہونے والی پیچیدگیوں سے خبردار کیا ہے۔ اس خط میں لکھا گیا ہے کہ اگر برطانیہ اس اتحاد سے نکل جاتا ہے تو اس سے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کو ملنے والی یورپی امداد بھی بند ہو جائے گی، جس سے اس شعبے کے لیے مشکلات کا ایک پہاڑ کھڑا ہو جائے گا۔ اس خط کے مطابق ایسا ہونے کی صورت میں اس میدان میں برطانیہ کے پچھے رہ جانے کا خدشہ ہے، ایسے میں مہارت تک رسائی محدود ہو جائے اور اس شعبے میں برطانیہ کا اثر رسوخ بھی کم ہو جائے گا۔

اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے اس خط میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ تحقیق کے لیے دی جانے والی یورپی امداد انتہائی ضروری ہے۔ ان شخصیات کے مطابق یہ خیال کرنا انتہائی بچگانہ ہے اور خود کو مطمئن کرنا ہے کہ لندن حکومت فوری طور پر فنڈز کو بحال کرنے میں کامیاب ہو جائے گی، ’’ ہم ایک جزیرہ ہو سکتے ہیں لیکن سائنس کے میدان میں ہم جزیرہ نہیں رہ سکتے۔ یورپی یونین میں شامل رہنا برطانیہ اور برطانیہ کے سائنس و تحقیق کے شعبے دونوں کے لیےسود مند ہے‘‘۔ خط لکھنے والوں میں ماہر طبیعات پیٹر ہگس اور بائیو کیمسٹری کے ماہر پاؤل نرس بھی شامل ہیں۔

Flaggen von Großbritannien und der EU
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini

برطانیہ میں 23 جون کو یورپی یونین میں رہنے یا نکلنے کے بارے میں ایک ریفرنڈم ہو رہا ہے۔ تازہ ترین جائزوں کے مطابق ابھی بھی برطانوی عوام اس موضوع پر تقسیم دکھائی دیتی ہے۔ نصف اس کے حق میں جبکہ نصف مخالف ہیں۔ اس سے قبل کئی سیاستدان،سابق فوجی افسران اور تاجر برداری عوام پر واضح کر چکی ہے کہ برطانیہ یورپی یونین میں رہ کر ہی زیادہ بااثر، زیادہ محفوظ اور زیادہ خوشحال و کامیاب ہو سکتا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارہ، اقتصادی تعاون و ترقی کی یورپی تنظیم اور بینک آف انگلینڈ بھی انخلاء کی صورت میں مالیاتی شعبے کو ہونے والے شدید نقصان سے خبردار کر چکے ہیں۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا ’ بریگزٹ‘ کے حق میں سب سے زیادہ لندن کے سابق میئر بورس جانسن پیش پیش ہیں۔