1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریکنگ نیوز کوریج: پاکستانی میڈیا کا اپنا ضابطہ اخلاق جاری

6 نومبر 2009

پاکستان کے 8 بڑے نیوز چینلز نے دہشت گردی کے واقعات کی کوریج کےلئے رضاکارانہ طور پر جو رہنما اصول مرتب کئے ہیں ان کے تحت آئندہ ایسے مناظر نشر کرنے سے گریز کیا جائے گا، جو ناظرین کےلئے کسی جذباتی صدمے کا باعث بنیں۔

https://p.dw.com/p/KQGV
تصویر: picture-alliance/ landov

ان چینلز سے منسلک صحافتی نمائندوں کے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ قومی سلامتی کو لاحق خطرات اور موجودہ تشویشناک صورتحال میں صحافت کے پیشہ وارانہ تقاضوں کو انتہائی ایمانداری سے سرانجام دیا جائے گا۔

اس اجلاس میں شریک پاکستان کے ایک انگریزی اخبار Dawn کے ایڈیٹر عباس ناصر نے نیوز چینلز کے لئے پیشہ وارانہ رہنما اصول مرتب کرنے کے فیصلے کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا: ’’موجودہ امن و امان کے حوالے سے سنگین صورتحال کے پیش نظر ہمیں یہ اقدام اٹھانا تھا، اس سے پہلے کہ حکومت یا کوئی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ہم پر الٹا سیدھا ضابطہ اخلاق لاگو کرتے، جنہیں نہ میڈیا کا پتہ ہے اور نہ خبر کا۔ اس لئے ہم نے اس ضرورت کو ایک فریم ورک کے طور رہنما اصولوں کی شکل میں ڈھالا ۔‘‘

خیال رہے کہ گزشتہ چند دنوں سے ایسی خبریں بھی زور و شور سے گردش کر رہی تھیں، جن کے مطابق حکومت دہشت گردانہ حملوں کی غیر ذمہ دارانہ کوریج کی آڑ میں بعض نیوز چینلز کی نشریات کو محدود کرنے پر غور کر رہی تھی۔ تاہم وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جمعرات کوقومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے اس تاثر کی سختی سے نفی کی اور کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں بنے گا، جس سے آزادی اظہار سلب ہو: ’’میڈیا پر پابندیوں کو ختم کیا جائے، ہم اس کے حق میں نہیں اور یہ ہمارے منشور کے بھی خلاف ہے۔ اس پر نظر ثانی کی جائے اور ایسی ترمیم نہ لائی جائے جس سے میڈیا کی آزادی سلب ہو۔‘‘

آج نیوز چینل سے وابستہ معروف صحافی طلعت حسین کے مطابق دہشت گردانہ واقعات کی کوریج کرنے والے صحافی آئندہ بریکنگ نیوز کی دوڑ کی بجائے ایسی خبروں کو انتہائی تصدیق کے بعد نشر کریں گے: ’’میڈیا اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور اس کی ضروریات بھی اپنی ہیں، جن کو پورا کرنے کےلئے ہم پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ لہٰذا اس بارے میں پریشانی کی ضرورت نہیں۔ یہ ایک پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے۔ اس میں اگر کوئی کمی یاکوتاہی نظر آئے گی تو اس کو دور کیا جائے گا۔‘‘

نیوز چینلز کے اس نمائندہ اجلاس میں حکومت اور مسلح افواج سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ آئندہ ٹی وی چینلز کی نشریات روکنے سے گریز کریں، تا کہ اس طرح کے اقدامات سے مرتب ہونے والے منفی اثرات کو روکا جا سکے۔

رپورٹ : شکور رحیم

ادارت : عاطف توقیر