1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برٹش مرڈوک پبلشرز کے سربراہ پر ستگين الزامات

10 نومبر 2011

برطانيہ کے اب بند ہو جانے والے سستے اور سنسنی خیز اخبار ’’نيوز آف دی ورلڈ‘‘ کے ٹيليفون ٹيپ کيے جانے کے اسکينڈل کے سلسلے ميں جيمز مرڈوک کو ايک بار پھر پارليمنٹ کے تحقيقاتی کميشن کے سامنے پيش ہونا پڑ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/138Ru
جولائی ميں کميٹی کے سامنے پہلی پيشی
جولائی ميں کميٹی کے سامنے پہلی پيشیتصویر: picture alliance/dpa

مرڈوک جونيئرکو نيوز کارپوريشن کے سربراہ کی حيثيت سے اس دوران بند ہو جانے والے اخبار ’’نيوز آف دی ورلڈ‘‘ ميں ہونے والی مجرمانہ سرگرميوں کے بارے ميں کيا کچھ معلوم تھا اور بالخصوص يہ کہ کب سے؟ برطانوی دارالعوام کی ميڈيا کميٹی کے اراکين اُن سے يہ سب کچھ اگلوانے کی کوشش کر رہے ہيں۔

اس بار جيمز مرڈوک تن تنہا ہيں۔ اُنہيں اپنے والد رُوپرٹ مرڈوک کے بغير اس سے نمٹنا ہو گا۔ اب صورتحال موسم گرما کی پہلی پوچھ گچھ سے مختلف ہے جس ميں ان دونوں باپ بيٹے کو بڑی حد تک حالات کا رخ خود متعين کرنے اور اکثر سوالات کو ٹال دينے ميں کاميابی ہو گئی تھی۔ مثلاً رُوپرٹ مرڈوک نے اُس وقت جولائی ميں کہا تھا: ’’يہ ميری زندگی کاسب سے ذلت آميز دن ہے۔‘‘

پہلی پوچھ گچھ کے دوران ايک شخص کی ايک پيپر پليٹ مرڈوک پر پھينکنے کی کوشش
پہلی پوچھ گچھ کے دوران ايک شخص کی ايک پيپر پليٹ مرڈوک پر پھينکنے کی کوششتصویر: picture-alliance/empics

اس طرح وہ کميٹی کے اراکين کو کچھ نرم کرنے اور اپنے بيٹے کی مدد ميں بھی کامياب رہے تھے۔ ليکن اس بار کميٹی کے چيئر مين جيمز وھٹنگ ڈيل سخت پوچھ گچھ کا اعلان کر چکے ہيں۔

کميٹی کے اراکين کو يہ شبہ ہے کہ مرڈوک جونيئر نے جولائی ميں ان سے جھوٹ بولا تھا اور وہ اتنے لاعلم نہيں تھے جيسا کہ انہوں نے ظاہر کيا تھا۔ معاملہ يہ ہے کہ ’’نيوز آف دی ورلڈ‘‘ اخبار ميں مشاہير، سياستدانوں اور جرائم کے شکار ہونے والوں کی ٹيلی فون پر گفتگو کو خفيہ طور پر سننا اور ٹيپ کرنا ايک بہت عام طريقہ تھا اور صرف بعض رپورٹروں نے خود اپنے بل بوتے پر ايسا نہيں کيا تھا، جيسا کہ ايک عرصے تک کہا جاتا رہا۔ جيمز مرڈوک نے کہا تھا کہ وہ اس سے بالکل بے خبر تھے۔ ليکن برٹش مرڈوک پبلشرز کے سابق کارکن، نيوز آف دی ورلڈ کے سابق مدير اعلٰی اور اس فرم کے ايک سابق وکيل کے مطابق جيمز مرڈوک کو اس کا سن 2008 کے اوائل سے علم تھا۔

نيوز آف دی ورلڈ کے ٹيلی فون اسکينڈل ميں ملوث سابق مدير سے تعلقات پر لندن پوليس کے مستعفی ہونے والے سربراہ اسٹيفنسن
نيوز آف دی ورلڈ کے ٹيلی فون اسکينڈل ميں ملوث سابق مدير سے تعلقات پر لندن پوليس کے مستعفی ہونے والے سربراہ اسٹيفنسنتصویر: AP

کميٹی کے ايک رکن ٹام واٹسن نے کہا کہ اگر يہ بيانات صحيح ہيں کہ جيمز مرڈوک کو ٹيليفون سنے جانے کا علم تھا تو انہوں نے اس بارے ميں کوئی قدم نہيں اٹھايا اور نہ ہی اندرونی تحقيقات کرائيں حالانکہ يہ اُن کی لازمی ذمہ داری تھی۔

رپورٹ: اشٹيفن لوخنر، لندن / شہاب احمد صديقی

ادارت: حماد کيانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں