برلن میں تیسری اسلام کانفرنس
13 مارچ 2008جرمن دارلحکومت برلن میں جاری تیسری اسلام کانفرنس میں آج جرمن سیاستدانوں اور مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔ شرکاءنے بچوں کو اسلام کے بارے میں صحیح معلومات دینے کے لئے سرکاری اسکولوں میں اسلام تعلیم کو شروع کرنے کے فیصلے کو سراہا اور سب اس بات پر ر متفق تھے کہ اسکولوں میں جرمن زبان میں اسلامی تعلیم دینے سے نفرتوں کا پرچار کرنے والے نام نہاد افراد کے اثرکو کم کیا جا سکے گا۔ اس موقع پر جرمن وزیر داخلہ Wolfgang Schäuble نے ، جرمن معاشرے اور مسلمانوں کے درمیان پائے جانے والی غلط فہمیوں کا اعتراف کیا ۔ انہوں نے مذید کہا کہ اب بھی ان کے درمیان مفاہمت میں کمی دکھائی دیتی ہے۔ Schäuble نے کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام شرکاءکئی نکات پر متفق ہیں اور سب کے خیال میں یہ ایک اچھی کوشش ہے اور اس کانفرنس کے دوران جن موضوعات پر بحث کی گئی ہے وہ نہ صرف اہم تھے بلکہ ان کی ضرورت بھی محسوس کی جا رہی تھی۔
اسلام کانفرنس میں دیگر فیصلوں کے ساتھ ساتھ ، اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ مسلمانوں اور جرمن سلامتی کے اداروں کے درمیان تعاون کو بہتر بنایا جائے گا۔ اس سلسلے میں ، وفاقی جرمن ادارے برائے مہاجرین اور پناہ گزین میں ایک رابطہ دفتر بھی قائم کیا جائے گا۔ جرمنی میں اس وقت 3,5 ملین مسلمان آباد ہیں ۔ جن میں زیادہ تر کا تعلق ترکی سے ہے۔ کانفرنس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو کس طرح سے معاشرے میں بہتر طریقے سے ضم کیا جائے۔ کانفرنس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مساجد کی تعمیر کے حوالے سے جن جرمن حلقوں میں تحفظات پائے جاتے ہیں ان کہ ان کی اہمیت سے آگاہ کیا جائے گا۔پہلی اسلام کانفرنس 2006 میں منعقد ہوئی تھی۔