برلن فلم فيسٹیول : مہمانوں ميں مہاجرين بھی شامل
23 دسمبر 2015جرمن دارالحکومت ميں ہونے والے اس فلمی ميلے کے ڈائريکٹر ڈيٹر کوسلک نے بتايا ہے کہ مہاجرين کو بلا معاوضہ شرکت کی دعوت دينے کا مقصد جرمنی ميں انضمام اور برداشت کی ايک مثال قائم کرنا ہے۔ کوسلک نے يہ بات خبر رساں ادارے اے ايف پی کے ایک نمائندے کو بتائی۔ برلنالے کا 66 واں ميلہ آئندہ برس فروری ميں منعقد ہو گا۔
فلم فيسٹیول کے ڈائريکٹر نے بتايا کہ سن 1951 ميں برلنالے کے آغاز ہی سے مہاجرين نے اس ميں کردار ادا کيا ہے، ’’اس وقت متعدد جرمن مہاجرين تھے اور اس فيسٹیول کو جرمن معاشرے ميں ايک دوسرے کے لیے سمجھ بڑھانے کے ليے ہی شروع کيا گيا تھا۔‘‘
برلنالے سن 2016 ميں يورپ ميں ہونے والا عالمی سطح کا پہلا فلمی ميلہ ہو گا اور يہ واحد ايسا ميلہ ہے جس ميں دکھائی جانے والی تمام فلموں کے ٹکٹ عوام کے ليے دستياب ہوں گے۔ ميلے کے منتظمين پناہ گزينوں کو سياسی پناہ کے اندراج اور ديگر دستاويزی کاررائيوں اور مصيبتوں سے کچھ وقت کے ليے بری کرنا چاہتے ہيں۔ کوسلک نے بتايا، ’’ہم تارکين وطن کی مدد کرنے والے اداروں کے ساتھ ايک ايسا پروگرام تشکيل دينے کی کوشش کر رہے ہيں کہ جس کے تحت بلا معاوضہ ٹکٹ تقسیم کیے جائيں۔‘‘ ان کے مطابق تقريباً ايک ہزار ٹکٹ بانٹنے کا منصوبہ بنايا گيا ہے ليکن اس تعداد ميں اضافہ بھی ممکن ہے۔
سرسٹھ سالہ ڈيٹر کوسلک نے برلنالے کے ڈائريکٹر کی ذمہ داری سن 2001 ميں سنبھالی تھی اور ان کے سر يہ سہرا باندھا جاتا ہے کہ انہوں نے اس ميلے کو عالمی سطح پر پہنچانے ميں کلیدی کردار ادا کيا ہے۔
برلنالے ميں اس سال تقريبا چار سو فلموں کی نمائش متوقع ہے، جن ميں سے متعدد پناہ گزينوں کے بحران کے موضوع پر ہوں گی۔ برلن فلمی ميلے ميں نوجوانوں کی فلموں کے ’جنريشن‘ نامی حصے کے ايک موجودہ پروگرام کے تحت مہاجرين کے بچوں کو جرمن زبان کی تعليم دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ’برلنالے اسٹريٹ فوڈ مارکيٹ‘ ميں اس بار ايک اسٹال مشرق وسطیٰ کے کھانوں کا بھی ہو گا، جسے پناہ گزين ہی چلائيں گے۔
ڈيٹر کوسلک کے بقول وہ اپنی ان کاوشوں کے ذريعے جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کے ’ہم يہ کر دکھائيں گے‘ والے رويے کو حقیقت کا رنگ دينا چاہتے ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے يہ کہنا پڑے گا کہ چانسلر ميرکل نے مہاجرين سے متعلق پاليسی ميں اچھا کام کيا ہے۔‘‘ کوسلک کے بقول پناہ گزينوں کی مدد جرمنی کی ايک تاريخی ذمہ داری ہے۔