1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برلن حملے کے باوجود میرکل کی حمایت میں اضافہ

صائمہ حیدر
6 جنوری 2017

جرمنی میں ایک سروے کے مطابق گزشتہ برس دسمبر میں برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے باوجود چانسلر میرکل کے قدامت پسند بلاک کی حمایت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2VPGa
CDU Parteitag in Essen - Merkel
 میرکل حکومت نے برلن ٹرک حملے کے تناظر میں نئے سیکیورٹی اقدامات تجویز کیے ہیںتصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

جرمنی کے نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی جانب سے کرائے جانے والے ایک حالیہ سروے کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میرکل کی قدامت پسند جماعت سی ڈی یو اور اُن کی حلیف جماعت سی ایس یو کی حمایت میں دو پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ سروے 1،505 جرمن باشندوں کی آراء پر مبنی تھا، جو 2 جنوری سے چار جنوری تک جمع کی گئیں۔ گزشتہ ماہ کی انیس تاریخ کو برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے مہاجر نے ٹرک کو وہاں موجود لوگوں پر چڑھا دیا تھا، جس کی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔ یہ حملہ آور جائے وقوعہ سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم 4 روز بعد اٹلی کے شہر میلان میں پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہو گیا۔

پول کے نتائج کے مطابق  بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی  میرکل کی جونئیر اتحادی پارٹی  ایس پی ڈی کی حمایت میں مقابلتاﹰ دو پوائنٹ گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔ دوسری جانب مہاجرت مخالف پارٹی اے ایف ڈی کی حمایت میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دو پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے۔

Deutschland Mitglied der Partei AfD in Mainz
مہاجرت مخالف پارٹی اے ایف ڈی کی حمایت میں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دو پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen

 میرکل حکومت نے برلن ٹرک حملے کے تناظر میں نئے سیکیورٹی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ رواں برس ہونے والے انتخابات میں 62 سالہ چانسلر میرکل چوتھی مدت کے لیے الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکی ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کے حالیہ سروے کے مطابق 73 فیصد افراد برلن حملے کے باوجود خود کو ملک میں غیر محفوظ تصور نہیں کرتے۔ تاہم  تارکین وطن مخالف دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت اے ایف ڈی کے حمایتی اس سے مستثنیٰ ہیں۔ اُن میں سے دو تہائی کا کہنا تھا کہ وہ خود کو محفوظ نہیں سمجھتے۔

اس  سروے کے مطابق رواں برس ستمبر میں ہونے والے وفاقی انتخابات میں مہاجرت پر حکومتی پالیسی ووٹرز کے لیے سب سے اہم مسئلہ ہو گا۔ یاد رہے کہ میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیمو کریٹک یونین کو گزشتہ برس جرمنی کی دو ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا جہاں ووٹرز نے میرکل کی مہاجرین کے لیے جرمنی میں آزادانہ داخلے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے مہاجر مخالف جماعت اے ایف ڈی کو ووٹ دیے تھے۔ میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین کی جانب سے اِس شکست پر جرمن چانسلر کی مہاجرین کے لیے پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔