برلن تعمیری فن کا مرکز
19 جولائی 2011برلن کے عجائب گھروں اور آرٹ گیلریز کے علاوہ اس خوبصورت تاریخی یورپی شہر کی اکثر عمارتوں کی دیواروں، بجلی کے کھمبوں اور باڑ یا جنگلوں وغیرہ پر ایسے فنی نمونے نظر آتے ہیں جنہیں تعمیری فن کہا جا سکتا ہے۔ اسٹریٹ آرٹسٹس یا سڑکوں، شاہراہوں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکار اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے برلن کے ماحول کو اور زیادہ خوشگوار بنا کر پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
دلچسپ امر یہ کہ یہ فنکار زیادہ تر رات کی تاریکی میں پینٹ اور برش لے کر نکلتے ہیں اور غیر قانونی طریقے سے مختلف اونچی عمارتوں کی دیواروں پر، اسٹینسلز یا دھات یا کاغذ وغیرہ کی پتلی سی پلیٹ جس کو چھید کر کہ نقوش بنائے جاتے ہیں، کی مدد سے طنز و مزاح سے بھرپور خاکے بناتے ہیں۔
یہ فنکار اکثر گھروں کی دیواروں پر بھی مزاحیہ پوسٹرز نصب کر دیتے ہیں۔ فنکاروں کی ان سرگرمیوں سے برلن کے وہ باشندے نالاں ہیں جن کی گھروں کی دیواریں راتوں رات مزاحیہ خاکوں اور نقش و نگار سے مزین ہو جاتی ہیں۔ تاہم اسٹریٹ آرٹسٹس کے فن کی وجہ سے برلن کی گلیاں اور سڑکیں آرٹ سین یا منظر پیش کرتی دکھائی دینے لگی ہیں۔
اس سلسلے میں ایک برطانوی اسٹریٹ آرٹسٹ Banksy کا حوالہ ایک ٹریڈ مارک بن گیا ہے۔ اس کی فلم Exit through the gift shop، جو گزشتہ برس ریلیز ہوئی تھی سینما گھروں پر چھا گئی۔ اس کا فن سب سے زیادہ لندن کی سڑکوں اور عمارتوں کی دیواروں پر پایا جاتا ہے۔ لندن یورپ کے ثقافتی مرکزی شہر پیرس کے بعد اب اسٹریٹ آرٹ اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کی وجہ سے غیر معمولی کشش کا باعث بن گیا ہے اور اب وہاں بھی فنی سرگرمیوں کی اتنی ہی مختلف اقسام نظر آتی ہیں جتنی برلن میں۔
جرمن دارالحکومت برلن کا ایک معروف فنکار الیاس، کبھی بھی کیمرے کے سامنے نہیں آتا۔ گو کہ اس کی بنائی ہوئی تصاویر ہر جگہ نظر آتی ہیں تاہم وہ خود کو گمنام رکھنا چاہتا ہے۔ الیاس سرخ، سفید اور سیاہ رنگ سے تصاویر بناتا ہے، جس میں وہ زیادہ تر غمگین اور زخمی بچوں کو دکھاتا ہے۔ الیاس کا تعلق مغربی جرمن علاقے وینڈ لنڈ سے تعلق رکھتا ہے تاہم اپنی فنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے بروئے کار لانے کے لیے اُس نے شہر برلن کا انتخاب کیا اور اب وہ وہیں رہ رہا ہے۔
اُدھر برلن شہر میں ذاتی املاک رکھنے والے باشندوں کی ایک ایسوسی ایشن کے ترجمان الیگزینڈر وائش نے کہا ہے کہ سڑکوں اور عمارتوں کی دیواروں پر اپنی فنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے والوں کے فن پارے کتنے ہی تعمیری کیوں نہ نظر آئیں، ان سے عمارتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عابد حسین