برطانیہ میں کم از کم فی گھنٹہ اجرت میں اضافہ
1 اپریل 2016اطلاعات کے مطابق حکومت کے ’این ایل ڈبلیو‘ نامی منصوبے کے تحت کم از کم اٹھارہ لاکھ ملازمین کو فائدہ پہنچے گا۔ دوسری جانب ناقدین نے کہا ہے کہ یہ صرف ایک علامتی اضافہ ہے جبکہ حکومت کی طرف سے کی جانے والی کٹوتیاں کہیں زیادہ ہیں۔
پچیس برس یا اس سے زائد عمر کے ملازمین کی فی گھنٹہ اجرت کم از کم 7.20 پاؤنڈ ہو گی جبکہ اس سے پہلے یہ کم از کم فی گھنٹہ اجرت 6.70 پاؤنڈ تھی۔ برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’یہ اقدام مستقبل میں تنخواہوں میں اضافے اور ٹیکسوں میں کمی کی طرف ایک بنیاد فراہم کرے گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اس سے صنفی بنیادوں پر اجرتوں میں پایا جانے والا فرق کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اگر برطانیہ کا موازنہ جرمنی اور فرانس سے کیا جائے تو جرمنی میں قانونی طور پر فی گھنٹہ کام کرنے کی کم از کم اجرت ساڑھے آٹھ یورو ہے جبکہ فرانس میں ایک گھنٹہ کام کا کم از کم مالی معاوضہ قانوناﹰ 9.70 یورو بنتا ہے۔
لندن اسکول آف اکنامکس کے پروفیسر ایلن میننگ کا کہنا تھا کہ یہ حکومتی اقدام ’علامتی ثابت‘ ہوگا اور اجرت کے معاملے میں عدم مساوات کا مسئلہ برقرار رہے گا۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’یہ اہم بات تو ہے لیکن اس میں مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے صرف وہ لوگ فائدہ اٹھا سکیں گے، جو حکومتی پے رول پر ہیں جبکہ اٹھارہ برس سے کم عمر کے کارکن اس حکومتی اقدام کے باوجود فی گھنٹہ کم از کم صرف چار پاؤنڈ ہی کما سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فلاحی بہبود کے بہت سے پروگرام بند کرتی جا رہی ہے اور ان حکومتی اقدامات کا اثر بھی براہ راست ملازمین پر پڑتا ہے۔ اگر اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ اضافہ ’کچھ خاص‘ نہیں ہے۔