برطانیہ میں سیلاب، سینکڑوں افراد متاثرہ علاقوں سے منتقل
28 دسمبر 2015شمالی برطانیہ میں کئی ہفتوں سے جاری بارش اور دریاؤں میں بڑھتی پانی کی سطح کے باعث کئی شہر پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ یورک، لیڈز اور مانچسٹر سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر ہیں۔ امدادی کارکنوں نےکشتیوں کے ذریعے متاثرہ افراد کو ان کے پانی میں ڈوبے ہوئے گھروں سے نکالا ہے۔ سیلاب کے نتیجے میں اب تک کسی جانی نقصان یا کسی کے شدید زخمی ہونے کا واقعہ پیش نہیں آیا۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے مطابق برطانیہ میں آنے والے سیلاب کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے متاثرہ عوام کے جان و مال کی حفاظت کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
کئی ہفتوں سے جاری بارش نے دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھا دی ہے جو شمالی برطانیہ کے وسیع علاقوں اور اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے بعض چھوٹے علاقوں کو متاثر کر سکتی ہے۔
لندن کے شمال سے 320 کلومیٹر پر واقع یورک سے سیکڑوں افراد کو سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ان کے گھروں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہاں 3500 ایسے گھر ہیں جنھیں سیلاب سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ اس سے ایک روز قبل مغربی یورکشائر اور لینکشائر سے بھی سینکڑوں افراد کو ان کے گھروں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا۔ دوسری جانب امدادی کارکنوں نے اپنی ڈیوٹیوں سے کئی گھنٹے زیادہ کام کر کے مانچسٹر اور لینکشائر کے 7500 گھروں میں بجلی کی فراہمی بحال کی۔
برطانیہ کی سیکریٹری برائے ماحولیات لز ٹروس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’یورکشائر میں دریاؤں میں پانی کی سطح میں ریکارڈ حد تک اضافہ ہوا ہے۔ ایسی صورت حال میں ہمیں سیلاب سے نمٹنے کے لیے اپنے دفاعی نظام کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا۔‘‘
برطانیہ کی ماحولیاتی ایجنسی نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ پیر کے روز ممکنہ سیلاب سے ہوشیار رہیں ۔