برطانیہ اور فرانس کے درمیان دفاعی تعاون کا ’تاریخی‘ معاہدہ
3 نومبر 2010برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے اس معاہدے پر دستخط منگل کو لندن میں کئے۔
اس معاہدے کی صورت میں دونوں ممالک اپنے دفاعی بجٹس میں کمی کے باوجود عالمی افق پر چھائے رہیں گے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان مشترکہ فوج کی تشکیل پر بھی اتفاق ہوا ہے، جس میں نو ہزار فوجی شامل ہوں گے اور انہیں فضائیہ اور بحریہ کی معاونت حاصل رہے گی۔ ضرورت پڑنے پر اس فوج کو نیٹو، یورپی یونین، اقوام متحدہ اور باہمی آپریشنز میں استعمال کیا جا سکے گا۔
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ دفاعی شعبوں میں تعاون دونوں ملکوں کے مفاد میں ہوگا۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نیا باب قرار دیا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا، ’آج، برطانیہ اور فرانس کے درمیان دفاعی اور سکیورٹی تعاون کے شعبے میں ہم نے ایک نئے دَور میں قدم رکھا ہے۔‘
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ جوہری بھید نہیں بانٹیں جائیں گے، نہ ہی مشترکہ فوج کو غیرمشروط طور پر کہیں تعینات کیا جائے گا۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے بھی اس معاہدے کو تاریخی اور مثالی قرار دیا۔
اس معاہدے سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان قریبی دفاعی تعاون ممکن ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی ان کی دفاعی صنعتوں کے لئے ڈرون طیاروں، جوہری آبدوزوں کے لئے آلات اور ملٹری سیٹیلائٹ وغیرہ کی استعداد کا موقع پیدا ہو گیا ہے۔ وہ نئے میزائل بنانے پر بھی کام کریں گے۔
یہ دونوں ریاستیں دفاعی شعبے میں اخراجات کے حوالے سے مغربی یورپ میں سب سے آگے ہیں۔
فرانس اور برطانیہ کے درمیان عسکری مخالفت کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے جبکہ دورِ حاضر میں وہ عراق جنگ جیسے معاملات پر نااتفاقی کا شکار رہے ہیں۔
لندن حکام نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ملک کے تقریباﹰ 60 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ میں آئندہ چار برس کے دوران آٹھ فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے، جس کا مقصد زمانہ امن میں پہنچنے والے بجٹ خسارے پر قابو پانا بتایا گیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف