1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی ملکہ جمہوریہ آئر لینڈ کے تاریخی دورے پر

17 مئی 2011

برطانوی ملکہ الزبتھ نے آج منگل سے جمہوریہ آئر لینڈ کا اپنا ایک تاریخی دورہ شروع کر دیا ہے۔ ان کے اس دورے سے چند گھنٹے پہلے آئرش فوج نے ڈبلن کے نزدیک ایک بس میں دیسی ساخت کے ایک بم کا پتہ لگا کر اس کو ناکارہ بنا دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/11Hsb
برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی اور شہزادہ فیلپتصویر: AP

برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی مقامی وقت کے مطابق آج قبل از دوپہر ڈبلن پہنچیں اور ان کا یہ سرکاری دورہ چار روز تک جاری رہے گا۔ برطانوی ملکہ جمہوریہ آئر لینڈ کی لندن سے آزادی کے بعد سے گزشتہ قریب نوے برسوں میں اس ملک کا دورہ کرنے والی پہلی برطانوی حکمران ہیں۔

اس دورے کے آغاز پر برطانوی ملکہ جب ڈبلن کے فوجی ایئرپورٹ پر اتریں تو انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے تحت نائب وزیر اعظم گِلمور اور آئر لینڈ میں برطانیہ کے سفیر جولیان کنگ نے ان کا استقبال کیا۔ ایئرپورٹ پر استقبالیہ گارڈ آف آنر کا معائنہ کرنے کے بعد الزبتھ دوئم سیدھی آئر لینڈ کی خاتون صدر کی سرکاری رہائش گاہ روانہ ہو گئیں جہاں ایک شاندار تقریب کی صورت میں ان کا استقبال کیا گیا۔

Bildgalerie Queen Elizabeth II. Parlament
برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کا یہ سرکاری دورہ چار روز تک جاری رہے گاتصویر: AP

اس موقع پر آئرش خاتون صدر میری میکیلیز کی طرف سے برطانوی ملکہ اور ان کے شوہر شہزادہ فیلپ کے اعزاز میں ایک ظہرانے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ برطانوی ملکہ کے آئر لینڈ کے اس دورے کی اہمیت اس لیے بھی بہت زیادہ ہے کہ دونوں ملک اس دورے کے ذریعے آپس کے قریبی دوستانہ تعلقات پر زور دینا چاہتے ہیں لیکں شمالی آئرلینڈ کے تنازعے کی وجہ سے لندن اور ڈبلن کے درمیان اختلافات کی تاریخ بھی بہت پرانی ہے۔

آئر لینڈ نے 1922 میں ایک مسلح مزاحمتی تحریک کے نتیجے میں تاج برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی۔ آئرش جمہوریہ کی تاریخ میں مزاحمت کے اس دور کو جنگ آزادی کا نام دیا جاتا ہے۔ ماضی کے جنوبی آئر لینڈ میں برطانوی راج کے خلاف آزادی کی یہ جنگ 1919 سے لے کر1921 تک جاری رہے تھی۔

جنوبی آئر لینڈ کو برطانوی حکمرانی سے آزادی 1922 میں ملی تھی جس کے نتیجے میں جمہوریہ آئر لینڈ کا قیام عمل میں آیا تھا تب سے آج تک قریب نو عشروں کے دوران برطانوی شاہی خاندان کے کسی بھی سربراہ نے آئر لینڈ کا دورہ نہیں کیا تھا۔

برطانوی ملکہ الزبتھ دوئم سے پہلے آئرلینڈ کا دورہ کرنے والے آخری برطانوی بادشاہ جارج پنجم تھے،جو 1911میں آئر لینڈ گئے تھے ۔ 1922 میں جب جنوبی آئر لینڈ میں جمہوریہ آئر لینڈ کا قیام عمل میں آیا تو شمالی آئر لینڈ کی زیادہ تر پروٹسٹنٹ آبادی والی چھ کاؤنٹیوں کو برطانوی حکمرانی میں ہی رکھا گیا تھا۔

Samuel Beckett Bridge Dublin Docklands Irland
ڈبلن میں ملکہ کا شاندار استقبال کیا گیاتصویر: Dublin Tourism

جمہوریہ آئر لینڈ جزیرہ آئر لینڈ کے جنوبی حصے پر مشتمل ریاست ہے ۔ اس جزیرے کا شمالی حصہ آج بھی برطانیہ کا ایک صوبہ ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ شمالی آئر لینڈ جغرافیائی اور نسلی طور پر آج بھی برطانیہ کی نسبت جمہوریہ آئر لینڈ کے زیادہ قریب ہے۔

برطانوی ملکہ اپنے دورے کے پہلے روز آج سہ پہر ڈبلن میں Garden of Remembrance نامی بہت حساس جگہ کا دورہ بھی کریں گی۔ اس جگہ پر ان آئرش باشندوں کی یاد میں ایک یادگار قائم ہے، جوجمہوریہ آئر لینڈ کی برطانیہ سے آزادی کی جنگ میں مارے گئے تھے۔ برطانوی ملکہ آج اس یادگار پر پھول بھی چڑھائیں گی۔

قبل ازیں برطانوی ملکہ اور شہزادہ فیلپ کی آئر لینڈ آمد سے پہلے ڈبلن کے ایک نواحی قصبے میں آئرش پولیس کوایک بس سے دیسی ساخت کا ایک بم بھی ملا تھا، جسے بر وقت ناکارہ بنا دیا گیا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں