برطانوی بچے کا اغوا: یورپ میں گرفتاریاں
18 مارچ 2010میڈرڈ میں پولیس کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بچے کی بازیابی کے لئے تاوان کی رقم پیرس میں ادا کی گئی۔ پولیس نے کارروائیوں کے دوران یہ رقم ضبط کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
اسپین کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پانچ سالہ ساحل سعید کے اغوا میں ملوث افراد کو منگل کو گرفتار کیا تھا۔ تاہم اس کی تفصیلات بدھ کو جاری کی گئیں۔ گرفتار شدگان میں سے دو کو پیرس اور تین کو میڈرڈ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ اسپین میں گرفتار کئے گئے دو افراد پاکستانی بتائے جاتے ہیں۔
میدرڈ حکام کا کہنا ہے کہ رومانیہ کی ایک خاتون سمیت دو افراد تاوان کی رقم وصول کرنے اسپین سے پیرس پہنچے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس ابتداء سے ان کا پیچھا کر رہی تھی تاہم ان کے خلاف کارروائی پاکستان میں ساحل سعید کی بازیابی کی تصدیق ہونے کے بعد ہی کی گئی۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ساحل کی بازیابی کے لئے ایک لاکھ 10ہزار برطانوی پاؤنڈ ادا کئے گئے۔ پولیس نے گرفتار افراد سے یہ رقم بھی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسپین کی پولیس کا کہنا ہے کہ میڈرڈ سے کی گئی ابتدائی فون کالز میں تاوان کی رقم ادا کرنے کےلئے تین دن کا وقت دیا گیا تھا۔ ان فون کالز کا پتا چلنے پر انٹرپول نے اسپین کے حکام کو خبردار کیا تھا۔ پولیس نے وہ موبائل فون بھی قبضے میں لئے ہیں، جن سے تاوان کی ادائیگی کے لئے پاکستان فون کئے گئے۔
اسپین میں گرفتار کئے گئے تین افراد کو جمعرات کو ایک مقامی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اسپین پولیس کے سربراہ سیرافن کاسٹرو کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں اسپین، فرانس اور برطانوی پولیس کے ایک مشترکہ آپریشن کے نتیجے میں عمل میں آئیں۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ تاوان کی رقم کی ادائیگی کے لئے پاکستانی نژاد ساحل کے والد پیرس پہنچے تھے جبکہ خبررساں ادارے AFP کے مطابق یہ رقم ساحل کے ایک چچا نے ادا کی۔ دوسری جانب پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ بچے کی بازیابی کے لئے کچھ رقم پاکستان میں بھی ادا کی گئی۔
ساحل کی بازیابی پر رحمان ملک نے کہا تھا کہ اس واقعے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی، لیکن اس معاملے کے پس پردہ اصل کہانی اب عوام کے سامنے لائی جائے گی ۔
پاکستانی پولیس کے مطابق اغوا کاروں نے منگل کے روز ساحل کوکھیتوں میں چھوڑ دیا تھا تاہم اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ ساحل سعید کو دو ہفتے قبل پاکستان کے وسطی علاقے جہلم سے اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس وقت وہ اپنے والد کے ساتھ برطانیہ واپسی کی تیاری میں تھا۔ رحمان ملک نے منگل کو ایک بیان میں ایک مرتبہ پھر شبہ ظاہر کیا کہ ساحل کے رشتہ دار ہی اس کے اغوا میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت دستیاب نہیں۔
رپورٹ: ندیم گل/ خبر رساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی