برسوں بعد جرمن شخص بھارت میں اپنی ماں سے ملاقات میں کامیاب
18 نومبر 2010جرمنی واپس لوٹنے سے پہلے بھارتی نژاد جرمن شہری ارون ڈھول کا کہنا تھا کہ اس ملاقات نےان کی اپنی اصل ماں سےملنے کی شدید خواہش کو پورا کر دیا ہے اور اب وہ اپنے ملک واپس لوٹتے ہوے بہت خوش ہیں۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ڈھول کو سن 1973 میں ایک جرمن جوڑے نے بھارت کے شہر پونے میں واقع خواتین کے ایک ادارے سے اس وقت گود لیا تھا جب وہ محض دو ماہ کے تھے۔ 14 سال کی عمر سے ہی وہ اپنی اصل ماں کے بارے میں جاننے کے لئے بےتاب تھے اور آخرکار 20 سال کی عمر میں وہ اس ادارے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔
ابتداء میں ادارے کی جانب سے ان کو گود لئے جانے کا ایڈاپشن ریکارڈ دیکھانے سے انکار کر دیا گیا تھا ۔ ڈھول نے اس انکار کے بعد عدالت کا رخ کیا۔ سترہ سال مختلف عدالتوں میں مقدمہ چلتا رہا اور آخر کار یہ بھارتی سپریم کورٹ میں پہنچ گیا۔ جہاں 16 اگست کو سپریم کورٹ کے حکم پر ان کو ریکارڈ تک رسائی دے دی گئی۔ ریکارڈ سے ڈھول کو معلوم ہوا کہ ان کی والدہ ہندو ہیں اور اس ادارے میں اس وقت حاملہ ہونے کی وجہ سے پناہ گزین ہوئیں تھیں کیونکہ خاتون کی سہیلی کے بھائی نے ان سے شادی سے انکار کر دیا تھا۔
اپنی ماں سے طویل انتظار کے بعد پہلی ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈھول کہتے ہیں کہ انکی ماں اپنے شوہر کے ساتھ ان سے ایک عوامی پارک میں ملاقات کرنے آئیں تھیں " میں بہت نروس تھا۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں اپنی ماں سے یہ کس طرح پوچھوں کہ کیا وہ ہی میری اصل ماں ہیں ۔ لیکن ماں نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور میرا سر اور بال سہلاتی رہیں۔ "
ڈھول کہتے ہیں کہ وہ اپنی ماں سے زیادہ بات نہں کر سکے لیکن وہ بہت خوش ہیں کہ ان کی ملاقات آخر اپنی ماں سے ہو ہی گئی۔ شادی شدہ اور دو بیٹیوں کے باپ ڈھول اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں ۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت : عابد حسین