’مہاجرين کو کھانے پينے کی اشياء کی قلت کا سامنا‘
2 مارچ 2016يورپی يونين کی جانب سے يونان اور بحران سے متاثرہ ديگر ملکوں کے ليے سات سو ملين يورو کی مالی امداد کا ايک پيکج تجويز کيا گيا ہے۔ قبل ازيں يورپی يونين کی انسانی بنيادوں پر امداد کے کمشنر کرسٹس اسٹيليانيڈس نے ٹوئٹر پر اپنے ايک پيغام کے ذريعے مطلع کيا ہے کہ آج بدھ کے روز وہ يونان کے ليے ہنگامی بنيادوں پر مالی امداد کا منصوبہ تجويز کر رہے ہيں۔ انہوں نے يہ تصديق کی کہ يونان کی جانب مہاجرين کی ديکھ بھال کے ليے امداد کا مطالبہ کيا گيا ہے۔ کرسٹس اسٹيليانيڈس نے بتايا کہ وہ رکن رياستوں سے يہ مانگ پوری کرنے کو کہيں گے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق ہنگامی امداد کے ليے رقوم کا انتظام يورپی يونين کے ان فنڈز سے کيا جائے گا جو بلاک سے باہر کی کسی ہنگامی ضرورت کو پورا کرنے کے ليے بروئے کار لائے جاتے ہيں۔
يونان کی جانب سے 480 ملين يورو کا مطالبہ کيا گيا ہے، جس کی مدد سے قريب ايک لاکھ پناہ گزينوں کے ليے رہائش کا بندوبست کيا جائے گا۔ ايتھنز حکام کے مطابق تارکين وطن کی ديکھ بھال کے ليے آٹھ ہزار سے زائد اہلکاروں کی ضرورت پڑے گی، جن ميں پوليس والے، آگ بجھانے کا عملہ، طبی ماہرين اور مترجم وغيرہ شامل ہوں گے۔
يہ امر اہم ہے کہ چند بلقان ممالک کی جانب سے اپنے ہاں سے گزرنے والے مہاجرين کی يوميہ حد مقرر کر ديے جانے کے بعد سے يونان اور مقدونيہ کی سرحد پر قريب سات ہزار افراد پھنس گئے ہيں اور ايتھنز حکام نے متنبہ کيا ہے کہ آنے والے دنوں ميں يہ تعداد ستر ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ اس دوران تصادم، کھانے پينے کی اشياء پر لڑائی جھگڑوں اور ديگر مسائل کی رپورٹيں سامنے آ رہی ہيں اور صورتحال کافی کشيدہ ہے۔
اس مقام پر موجود فرح نامی ايک شامی پناہ گزين خاتون نے بتایا کہ وہ کھانے کے ليے چھ دن سے انتظار کر رہی ہے۔ اس نے بتايا، ’’يہاں کھانے پينے کی اشياء ناکافی ہيں۔ ہر کوئی ہم سے غلط بيانی کر رہا ہے اور ہم کافی پريشان ہيں۔‘‘
صورتحال کے پيش نظر يوميہ حد مقرر کرنے والے ممالک کو کافی تنقيد کا سامنا ہے۔ يورپی يونين نے مقدونيہ کی جانب سے مہاجرين کے خلاف آنسو گيس استعمال کرنے کے عمل کی بھی شديد الفاظ ميں مذمت کی۔ معاملات بہتر بنانے کی غرض سے يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک منگل سے آسٹريا اور پھر بلقان رياستوں کا دورہ کر رہے ہيں جہاں وہ کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کريں گے۔