باویریا میں مشتبہ افراد کی لا محدود احتیاطی حراست پر بحث
1 مارچ 2017باویریا کی قدامت پسند حکومت ریاست میں موجودہ انسدادی حراست سے متعلق قانون میں بنیادی تبدیلی لانے کی تیاری میں ہے۔ اگر یہ مجوزہ بِل قانون کا درجہ اختیار کر لیتا ہے تو جج صاحبان کو اس بات کا اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنی مرضی سے ایسے افراد کو حراست میں رکھنے کی مدت مقرر کر سکیں جن پر ’خطرناک‘ ہونے کا شبہ ہو۔
جرمن قانون کے تحت فی الوقت انسدادی حراست کی مدت چودہ روز ہے۔ یہ مسودہ قانون باویریا کی کابینہ میں پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔ مجوزہ بل دہشت گردی کے خلاف اُس نئے پیکیج کا حصہ ہے جو سلامتی کی غرض سے لوگوں کی نگرانی بہتر بنانے کے لیے وضع کیا گیا ہے۔ جرمن خفیہ اداروں نے ایسے افراد کے لیے ’خطرناک‘ کی لفظی اصطلاح استعمال کی ہے۔
مسودے میں خاص طور پر دسمبر سن 2016 میں برلن کی کرسمس مارکیٹ میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور انتہا پسندی کی مختلف النوع قومی اور بین الاقوامی سر گرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ بِل ریاست میں قانون نافذ کرنے کے لیے پولیس کی سرگرمیوں کو دوبارہ جامع طور پر منظم کرنے کو یقینی بنائے گا۔ خیال رہے کہ جرمن وزیرِ داخلہ تھوماس ڈے میزیئر ملک میں سکیورٹی قوانین کو سخت تر بنا رہے ہیں۔
باویریا کی حکومت کی جانب سے تیار کردہ قانونی مسودے میں ممکنہ مشتبہ افراد پر نظر رکھنے اور انہیں تلاش کرنے کے لیے پولیس کے اختیارات میں توسیع بھی شامل ہے۔ تاہم بِل میں شامل انسدادی حراست کی مدت کو غیر محدود کرنے کے حوالے سے جرمنی میں مختلف مکتبہء فکر کے افراد نے جن میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں، تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
احتیاطی یا انسدادی حراست کی مدت کے حوالے سے مختلف جرمن ریاستوں میں مختلف قوانین ہیں۔ مثال کے طور پر برلن میں یہ مدت ایک یا دو روز ہے۔ تاہم باویریا اور باڈن وُرٹمبرگ میں امتناعی حراست کی مدت سب سے زیادہ یعنی دو ہفتے ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق باویریا ڈرافٹ بِل میں کئی طرح کے ابہام موجود ہیں۔
گزشتہ برس برلن میں کرسمس مارکیٹ میں حملے کے بعد جرمن وزیرِ داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا تھا کہ جرمنی میں قریب 550 مشتبہ اسلامی انتہا پسند افراد موجود ہیں جو ’خطرناک‘ افراد کے زمرے میں آتے ہیں۔ تاہم یہ اب بھی غیر واضح ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کی وضع کردہ اس اصطلاح میں کن لوگوں کو شمار کیا جانا چاہیے اور کِن کو نہیں۔