باغیوں کا حملہ، 11 بچوں سمیت 30 سویلین ہلاک
2 اگست 2016لندن میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سات خواتین بھی شامل ہیں۔ شام کے حالات پر نظر رکھنے والی اس تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق الحمدانیہ اور راموسے کے علاقوں میں 11 بچے بھی ان حملوں کی نذر ہو گئے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شامی صدر بشارالاسد کی فورسز نے اپوزیشن کے زیر قبضہ حلب کے علاقے میں پر قبضہ کر لیا تھا جس کی وجہ سے باغیوں کا سپلائی روٹ منقطع ہو گیا تھا۔
باغیوں کی طرف سے اب کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومتی فورسز کے زیر قبضہ علاقوں پر دوبارہ قبضہ حاصل کیا جائے اور یہ دونوں علاقے باغیوں کے حملوں کا خاص طور پر نشانہ ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق حکومتی فورسز نے گزشتہ شب جوابی حملہ کر کے کچھ علاقوں پر قبضہ حاصل کر لیا تھا، جس کے بعد باغیوں کی طرف سے بھاری شیلنگ کا سلسلہ آج منگل دو اگست کی صبح تک جاری رہا۔
شامی سرکاری میڈیا کے مطابق ملکی فورسز نے ’دہشت گردوں‘ کے زیر قبضہ علاقوں میں متعدد فضائی حملے کیے۔ شامی میڈیا کی طرف سے باغیوں کے لیے دہشت گرد کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
تاہم اپوزیشن کی طرف سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ وہ حلب پر جلد قبضہ کر لیں گے۔ اپوزیشن سٹی کونسل کے سربراہ بيريتا الحاج حسن کی طرف سے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو ایک فیس بُک پیغام میں بتایا گیا، ’’اگر باغیوں نے حلب کے جنوب مغربی حصے میں حکومتی قبضے میں موجود علاقوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔۔۔ تو پورے حلب کو ایک ہفتے میں آزاد کرا لیا جائے گا۔‘‘
سیریئن آبزرویٹری کے مطابق حکومتی فورسز کے جہازوں نے آج دوپہر تک حلب کے علاقوں شیخ سعید اور السُکاری کے علاقوں میں کئی علاقوں پر حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے۔