1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باراک اوبامہ کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی مہم

گوہر نذیر گیلانی20 جون 2008

امریکہ میں ڈیموکریٹ سینیٹر اور صدارتی عہدے کے مضبوط دعوے دار باراک اوبامہ کے خلاف نسل پرستانہ کلمات کی بوچھاڑ جاری ہے۔ کہیں کسی پریس کانفرنس میں تو کہیں کسی انٹرنیٹ ویب سائٹ پر۔

https://p.dw.com/p/ENZG
تصویر: AP

'اگر اوبامہ ملک کے صدر بن جاتے ہیں تو کیا ہم وائٹ ہاٴوس کو تب بھی وائٹ ہاٴوس بلائیں گے؟ یہ الفاظ اُس ریسسٹ بیج پر درج تھے جو ایک شخص نے باراک اوبامہ کے خلاف تیار کیا تھا۔ بعد ازاں مذکورہ شخص نے معافی مانگ کر یہ کہہ دیا کہ ان کے الفاظ نسلی تعصب پر مبنی نہیں تھے بلکہ انہوں نے یہ الفاظ صرف مذاق کے طور پر کہے۔

ایک اور شخص نے اوبامہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لئے انٹرنیٹ سائٹ یوٹیوب کا استعمال کیا۔ اس شخص نے ایک پریس کانفرنس میں باراک اوبامہ کے بارے میں کئی سنسنی خیز باتیں کہیں۔ اس شخص نے کہا کہ وہ اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لئے لائے ڈٹیکٹر ٹیسٹ کے لئے بھی تیار ہیں۔ سنسنی خیز پریس کانفرنس کے بعد پولیس نے مذکورہ شخص کو حراست میں لے لیا۔

Barack Obama beim Beten
باراک اوبامہ گہری سوچ میں ڈوبے ہوئےتصویر: AP

اوبامہ کو بدنام کرنے کی مہم میں واشنگٹن کے ممتاز نیشنل پریس کلب نے بھی بالواسطہ طور پر اپنا کردار ادا کیا ہے۔ اِس کلب کے اراکین میں امریکہ کے تمام نامور صحافیوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر کو بھی رکنیت حاصل ہے۔ اس کلب نے اپنا ایک کمرہ ایک ایسے شخص کو کرائے پر دیا جس پر گذشتہ بیس برسوں سے خاص طور پر امریکی پولیس اِس لئے نظر رکھے ہوئے ہے کہ وہ ایک بدنام زمانہ دھوکے باز ہے۔ لَیری سنکلیئر نام کا یہ شخص بہت گھبرایا ہوا نظر آ رہا تھا جب اُس نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا: ’’ اوبامہ نے کوکین خریدنے کے لئے آرڈر دیا تھا۔‘‘

سنکلیئر کا دعویٰ ہے کہ اوبامہ نے نومبر اُنیس سو ننانوے میں اپنے آبائی شہر شکاگو میں کوکین خریدی تھی اور اُس کے ساتھ مل کر ایک لموزِین کی پچھلی نشست پر بیٹھ کر استعمال بھی کی تھی۔ ''اوبامہ نے کوکین نوشی کی تھی‘‘

تاہم سنکلیئر اپنے دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ اُس کا کہنا ہے کہ ایک ڈرائیور ہے جس نے نو سال قبل مبینہ طور پر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔ لیکن ساتھ ہی یہ کہ صحافی خود اُس ڈرائیور کو تلاش کریں۔ اوبامہ نے اپنی پہلی خود نوِشت میں واضح طور پر یہ اعتراف کیا ہے کہ نوعمری میں اُس نے چرس پی تھی۔ انٹرنیٹ پر اوبامہ کو بدنام کرنے کی مہم زوروں پر ہے۔

Microsoft Windows Google Symbolbild
باراک اوبامہ کے خلاف نسلی مہم کے لئے انٹرنیٹ کا بھرپور استعمال کیا جارہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

بلاگر پیش پیش ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ اوبامہ مسلمان ہیں‘ اُن کے نام کا دوسرا حصہ محمد ہے اور وہ اسرائیل کے مخالف ہیں۔ اپنی تقاریر میں اوبامہ نے اِن الزامات کی ہمیشہ سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔ ایسے الزامات کا مذاق اڑاتے ہوئے وہ کہتے ہیں:’’میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ کو میرے اوپر عائد سنگین الزامات پر مشتمل اشتعال انگیز ای میلز ملی ہیں۔ اگر آپ کی ملاقات اوبامہ نام کے شحض سے ہو تو مجھے ضرور بتائیے گا کیونکہ وہ بہت خوفناک قسم کا شخص معلوم ہوتا ہے۔‘‘

Barack Obama mit Frau Michelle in Pittsburgh Pennsylvania
باراک اوبامہ اپنی اہلیہ میشائل اوبامہ کو بوسہ دیتے ہوئےتصویر: AP

لیکن اوبامہ جانتے ہیں کہ محض طنز و مزاح سے ایسے الزامات کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔ چنانچہ اوبامہ‘ جو خود بھی انٹرنیٹ کے استعمال کی مہارت رکھتے ہیں‘ اپنے مخالفین کے خلاف اُنہی کے ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ اوبامہ نے ’’بدنام کرنے کی مہمات کے خلاف جنگ‘‘ کے نام سے ایک انٹرنیٹ پیج قائم کیا ہے‘ جس پر اوبامہ زیادہ مشہور افواہوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔

اور چیزوں کے علاوہ وہاں اُن کا پیدائشی سرٹیفیکیٹ بھی دیکھا جا سکتا ہے‘ جس کے ساتھ اضافی طور پر کچھ لکھنے کی ضرورت بھی نہیں۔ اِسے یہاں دکھانے کا مقصد اِن افواہوں کی تردید کرنا ہے‘ جن میں کہا گیا ہے کہ اوبامہ کینیا میں پیدا ہوئے اور یوں وہ امریکی آئین کی رُو سے کبھی امریکہ کے صدر بن ہی نہیں سکتے۔