1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باراک اوباما کا آصف زرداری کو ٹیلی فون

12 فروری 2009

امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جس میں پاکستان اور افغانستان سمیت مختلف امور پر تبادلہِ خیال کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/GsA2
پاکستانی صدر آصف علی زرداریتصویر: AP
US-Präsident Obama
امریکی صدر اوباما پاکستان کے حوالے سے نئی پالیسی تشکیل دینا چاہتے ہیںتصویر: AP

یہ امریکی صدر اوباما کا پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور پاکستانی صدر آصف علی زرداری کو پہلا ٹیلی فون تھا۔ پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اوباما اور زرداری کے درمیان بات چیت میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان قبائلی علاقوں میں جاری عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ کے علاوہ پاکستان کی اقتصادی ترقّی ایسے امور پر بھی تبادلہِ خایل ہوا۔

Truppenübungsplatz in Hohenfels
امریکہ کو خدشہ ہے کہ کہیں پاکستان طالبان یا القاعدہ کے قبضے میں نہ چلا جائےتصویر: picture-alliance/dpa


زرائع کے مطابق باراک اوباما اور آصف زرداری کے درمیان اس بات چیت میں افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی امریکی ایلچی رچرڈ ہولبروک کا دورہِ پاکستان بھی اہم موضوع تھا۔ رچرڈ ہالبروک نے پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقوں کا دورہ کرنے کے علاوہ پشاور میں صوبہِ سرحد کے حکّام سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

تاہم مبصرین اس تمام عمل کو نئی امریکی انتظامیہ کی اس مشق کا حصّہ قرار دے رہے ہیں جو کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے بارے میں ایک نئی جامع پالیسی تشکیل دینے کے لیے کر رہی ہے۔ واشنگٹن میں ہمارے نمائندے انور اقبال کا کہنا ہے کہ امریکی سینیٹر جان کیری نے ایک انٹرویو میں تسلیم کیا ہے کہ امریکہ افغانستان میں جنگ نہیں جیت سکتا اور اس کی کوشش ہوگی کہ پاکستان کو القاعدہ کے قبضے میں آنے سے بچایا جاسکے۔

Hatf-III erfolgreich getestet
پاکستان ایٹمی صلاحیت رکھنے کے ساتھ ساتھ شدّت پسندی کا بھی شکار ہےتصویر: AP


انور اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ اہمیت دے رہی ہے اور پاکستان کی اقتصادی امداد کے ساتھ ساتھ وہ پاکستان کی عسکری امداد بھی جاری رکھنا چاہتی ہے۔

مگر کیا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں مبینہ فضائی حملے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کا سبب نہیں بن رہے؟ انور اقبال کا کہنا ہے کہ امریکہ میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان میں اس حوالے سے صری پاکستانی عوام کو تشویش ہے، حکومت اور امریکہ کے درمیان اس حوالے سے ایک ’انڈراسٹینڈنگ‘ پائی جاتی ہے۔