’بابائے پاپ آرٹ‘ انتقال کر گئے
14 ستمبر 2011اس برطانوی آرٹسٹ کو جدید فائن آرٹس کی اس طرز کی وجہ سے ’فادر آف پاپ آرٹ‘ کہا جاتا تھا، جو ایک نئے تخلیقی رجحان کے طور پر 1950ء کی دہائی میں شروع ہوئی تھی اور بعد کے سالوں میں کافی مقبول ہو گئی تھی۔
ان کے بنائے ہوئے فن پاروں کا اکثر کوئی نہ کوئی سیاسی پس منظر بھی ہوتا تھا۔ پاپ آرٹ کے شعبے کے اولین فنکاروں میں شمار ہونے والے ہیملٹن کو سب سے زیادہ شہرت سن 1956 میں ملی تھی، جب انہوں نے وہ collage تیار کیا تھا، جس میں مثال کے طور پر ایک باڈی بلڈر اور گوشت کے ایک دھاتی ڈبے کو دکھایا گیا تھا۔
رچرڈ ہیملٹن نے 1968ء میں مشہور میوزک گروپ بیٹلز کے البم ’وائٹ‘ کا وہ کور بھی ڈیزائن کیا تھا، جو اس البم کے نام کی مناسبت سے بالکل سفید تھا۔ ان کے فن پاروں کی دنیا بھر کی بہت سی گیلریز میں نمائشیں بھی ہو چکی ہیں۔
اپنی تخلیقی زندگی کے بہت پختہ سوچ والے عرصے میں رچرڈ ہیملٹن اپنے فن پاروں کو سیاسی خاکہ کشی کے لیے بھی استعمال کرنے لگے تھے۔ برطانیہ کی جدید سیاسی تاریخ میں ہیملٹن اس لیے بھی بہت شہرت حاصل کر گئے تھے، کہ انہوں نے اپنی تخلیقات میں مختلف کرداروں کو سیاسی حالات و واقعات کے تناظر میں پیش کرنا شروع کر دیا تھا۔
اس پس منظر میں ان کا سن 2007 میں بنایا ہوا collage، جس کا نام Shock and Awe تھا، انہیں شہرت کی اور زیادہ بلندیوں پر لے گیا تھا۔ اس تخلیق میں مثال کے طور پر سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو اس طرح دکھایا گیا تھا کہ انہوں نے کسی امریکی کاؤ بوائے کی طرح کے کپڑے پہنے ہوئے تھے اور ان کی پتلون کی دونوں جیبوں کے ساتھ ساتھ کسی کاؤ بوائے ہی کی طرح پستول بھی لٹک رہے تھے۔
گیگوسیئن آرٹ گیلری کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق رچرڈ ہیملٹن کی موت سے اپنے دور کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھنے والے فنکار کے طور پر دنیا ایک بہت بڑی تخلیقی شخصیت سے محروم ہو گئی ہے۔
ہیملٹن فروری سن 1922 میں لندن میں پیدا ہوئے تھے اور وہ رائل اکیڈمی اور Slade سکول آف فائن آرٹس کے فارغ التحصیل تھے۔
لندن کی ٹیٹ گیلریز کے ڈائریکٹر نکولس سیروٹا نے رچرڈ ہیملٹن کو دوسری عالمی جنگ کے بعد کے زمانے کی اہم ترین اور دوسروں پر سب سے زیادہ اثر چھوڑنے والی تخلیقی شخصیات میں سے ایک قرار دیا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ