1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ای ایف ایس ایف دسمبر میں جزوی طور پر آپریشنل رہے گا‘

8 نومبر 2011

یورو زون کے وزرائے خزانہ اٹلی اور یونان میں سیاسی بے چینی اور بڑھتے ہوئے مارکیٹ پریشر کے باوجود کوئی ایسا لائحہ عمل طے کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس سے بحران پر قابو پایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/136Zt
ژاں کلود ینکیر (بائیں) اور جرمن وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلےتصویر: dapd

یورو زون کے وزرائے خزانہ کا اجلاس پیر کو برسلز میں ہوا، جس میں یورپی بیل آؤٹ پروگرام جسے یورپین فنانشل اسٹیبلیٹی فیسلیٹی (ای ایف ایس ایف) کا نام دیا گیا ہے، کی تفصیلات کو جامع شکل دیے جانے کی توقع تھی۔ تاہم اجلاس کے اختتام پر یہی بات سامنے آئی ہے کہ ای ایف ایس ایف آئندہ ماہ بھی قابل استعمال رہے گا لیکن اسے جامع شکل آئندہ برس فروری میں ہی دی جائے گی۔ یہ بات یورو گروپ کے وزرائے خزانہ کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے بتائی۔

سترہ رکنی یورو زون کے رہنماؤں نے ستائیس اکتوبر کے ایک اجلاس میں ای ایف ایس ایف میں توسیع کرتے ہوئے اس کا حجم چار سو چالیس ارب یورو سے بڑھا کر ایک ٹریلین یورر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس کا مقصد کسی بھی رکن کی بحران زدہ معیشت کی مدد کے عمل میں سہولت پیدا کرنا تھا۔

پیر کے اجلاس کے بعد ینکر نے بتایا کہ وزراء نے اب سے لے کر نومبر کے آخر تک غور کے لیے ای ایف ایس ایف سے متعلق دو نکات سامنے رکھے، جن میں بنیادی خودمختار بونڈز کے قرضے میں توسیع اور کسی مخصوص ملک کے لیے ’کو انویسٹمنٹ فنڈز‘ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں ای ایس ایس ایف کی حدود میں ہی ہوں گے۔

ینکیر کا کہنا تھا کہ ’کوانویسٹمنٹ فنڈز‘ کے تحت سرمایہ کار بنیادی طور پر قومی سطح کے بیل آؤٹ پروگراموں میں شیئرز خریدیں گے۔ اس حوالے سے انہوں نے یونان کی مثال دی۔

EU Euro Finanzministertreffen in Brüssel
یونانی وزیر خزانہ ايوینجيلس وينيزيلس (دائیں) اور یورپین سینٹرل بینک کے صدر ماریو دراغیتصویر: dapd

یہ دونوں اسکیمیں ای ایف ایس ایف کے سربراہ کلاؤس ریگلنگ نے ترتیب دی ہیں اور ان میں آئی ایم ایف کے ساتھ بنائے گئے خصوصی پروگراموں کے ذریعے توسیع بھی ہوسکتی ہے۔ تاہم اس کا انحصار آئندہ برس فروری کے وسط میں جی ٹوئنٹی کے اتحادیوں کے درمیان بات چیت میں ہونے والی پیشرفت پر ہے۔

ینکیر کہتے ہیں: ’’ہم ان دو نکات کی آپریشنل تفصیلات پر کام کو رہنما اصولوں کی طرز پر نومبر کے آخر تک حتمی شکل دینا چاہتے ہیں، جسے یورو گروپ منظور کرے گا تاکہ دسمبر میں اسے نافذ کیا جا سکے۔‘‘

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں