1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک چھوٹا سا قدم، ایک بہت بڑی جست

20 جولائی 2009

انسان نے اپنے ذہن اور کاوش سے گذشتہ چار سو سال کے عرصے میں آسمان کی بلندیوں کو چھونے سے لے کر زمین کی گہرائیوں میں چھپے رازوں کو جاننے کی کوشش کی، جس میں کسی حد تک وہ کامیاب بھی ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/ItM5
چالیس سال قبل امریکی خلانورد چاند پر چہل قدمی کے دورانتصویر: AP

تاہم آج سے پورے چالیس سال قبل امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایک سپیس شٹل اپولو گیارہ کی مدد سے انسان نے چاند کی سطح پر قدم رکھ کر وہ کچھ کر دکھایا تھا، جس کی نظیر حالیہ تاریخ میں ملنا بہت مشکل ہے۔ امریکہ کے خلائی اداروں میں آج اس مشن کی چالیسویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

امریکی خلا باز نیل آرمسٹرانگ نے آج سے چالیس سال قبل اپنے دو ساتھیوں ایڈون آلڈرن اور مائیکل کولنز کے ساتھ اپالو گیارہ میں چاند تک کا سفر طے کیا۔ بیس جولائی 1969ء کو نیل آرمسٹرانگ نےجب چاند کی سطح پر اپنا پہلا قدم رکھا، تو انہوں نے ز میں پر موجود تمام انسانوں کے لئے یہ پیغام بھیجا۔

’’ کائنات کو جاننے کی کوشش میں انسان کا یہ پہلا اور چھوٹا قدم ہے، تاہم انسانیت کے لئے یہ ایک بہت بڑا قدم ثابت ہوگا۔‘‘

نیل آرمسٹرانگ کے اس پیغام کو دنیا بھر میں تقریبا 500 ملین افراد نے، جو اپالو گیارہ کی کامیابی پر کچھ حیراں کچھ پریشاں تھے، ٹی وی اور ریڈیو پر دیکھا اور سنا۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں آج پیر کے روز انسان کےچاند تک پہنچنے کے چالیس سال پورے ہونے کا جشن منایا جارہا ہے۔ امریکہ بھر کے خلائی اداروں میں آج کے دن کی مناسبت سے خاص طور پر بنائی گئی اپالو مشن ڈاکیومینٹریز دکھائی جارہی ہیں۔ اسی دوران اپالو گیارہ کی ٹیم نے وائٹ ہاؤس میں اپنے کمانڈر خلا باز نیل آرمسٹرانگ کی سربراہی میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کی ہے۔

اِس سے پہلے اٹھتر سالہ نیل آرمسٹرانگ نے امریکہ میں قومی فضائی اور خلائی میوزیم کا دورہ کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اپالو گیارہ مشن کی کامیابی میں امریکہ اور سابق سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ کے دوران سائنس کے میدان میں پیدا ہونے والی مقابلے کی صورتحال نے ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔

چاند کی سطح پر قدم رکھنے والے دوسرے خلا باز ایڈون آلڈرن نے اس موقع پرکہا:’’میرے لئے چاند کی سطح پر چلنا انتہائی اعزاز کی بات ہے، مگر نیل آرمسٹرونگ کے بقول کائنات میں ابھی بہت سی ایسی جگہیں ہیں ، جنہیں تسخیر کرنا باقی ہے۔ اسی لئے میں امریکہ کی اگلی نسل کے نوجوان سیاسی رہنماؤں، سائنس دانوں اور خلا بازوں سے کہتا ہوں: اب وقت آ گیا ہے کہ ہم چاند کی تسخیر کے بعد بھی اپنا سفر جاری رکھیں۔ اب ہمیں امریکہ کے مستقبل کے لئے اپنی ساری توجہ مریخ پر مرکوز کر دینی چاہیئے۔‘‘

خلائی سائنس کے ماہرین کے مطابق امریکی خلائی ادارے ناسا کو عالمی مالیاتی بحران کے پس منظر میں زک پہنچنے کا امکان ہے۔ مریخ کو تسخیر کرنے سمیت اِس کے مستقبل کے کئی منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ناسا کو 2020ء تک چاند کی سطح پر انسانی خلائی اسٹیشن تعمیر کرنے، وہاں پر ٹیلی سکوپ لگانے اور اپولو مشن کے ماڈل پر بنائے گئے کونسٹیلیشن اوریون نامی خلائی کیپسول کی تیاری کے لئے 150 بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔ ناسا کا سن 2009 ء کا بجٹ فقط چھ بلین ڈالر ہے۔

صدر اوباما نے امریکہ کی مالی ضرورتوں کے پیش نظر خلائی ماہر نارمن اوگسٹین کی سربراہی میں ماہرین کی ایک کمیٹی بنائی ہے، جو کہ ناسا کے اس پلان پر معاشی حوالوں سے نظرثانی کرکے اس سال اگست تک اپنی رپورٹ تیار کر لے گی۔

رپورٹ : انعام حسن

ادارت : امجدعلی