1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایک ویب سائٹ جو حقیقت اور کہانی الگ الگ کرتی ہے‘

عاطف توقیر22 مارچ 2016

یورپ میں ایک نئی زندگی شروع کرنے کے متمنی مہاجرین اکثر من گھڑت کہانیوں اور سہانے خوابوں کے جھانسے میں آ کر اپنی زندگیاں داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ان وعدوں کے ذریعے مال بناتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1IHUZ
Griechenland Flüchtlinge Fähre Nacht
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

یورپ میں ایک نئی زندگی شروع کرنے کے متمنی مہاجرین اکثر من گھڑت کہانیوں اور سہانے خوابوں کے جھانسے میں آ کر اپنی زندگیاں داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ان وعدوں کے ذریعے مال بناتے ہیں۔

یورپ میں اچھی زندگی کے خواب اور وہاں بآسانی ملازمت مل جانے کی من گھڑت باتیں سنا کر مہاجرین کو ایک تکلیف دہ اور کبھی کبھی جان لیوا سفر کی جانب دھکیل دیا جاتا ہے۔ زیادہ تر مہاجرین کو حقیقت کا علم تک نہیں ہوتا اور وہ انہی خوابوں میں کھو کر زندگی کی بازی لگا دیتے ہیں۔ تاہم اب ایک غیرمنافع بخش تنظیم نے ایک ویب سائٹ مرتب کی ہے، جس میں جھوٹ اور من گھڑت کہانیوں کا پردہ فاش کر کے حقیقت بتائی گئی ہے۔ اس ویب سائٹ کا مقصد بلقان خطے کے ذریعے مغربی یورپ کا سفر کرنے والوں کو حقیقتِ حال سے آگاہ کرنا اور ان کی مدد کرنا ہے۔

Griechenland Flüchtlinge Fähre Nacht
ترکی سے لاکھوں مہاجرین یونان کے ذریعے مغربی یورپ پہنچےتصویر: Reuters/M. Karagiannis

نیوز دیٹ مووز http://newsthatmoves.org نامی اس ویب سائٹ کو فلاحی تنظیم انٹرنیوز نے متعارف کروایا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا ڈویلمپنٹ کی اس تنظیم کے اس پراجیکٹ کا مقصد غلط معلومات کا تدارک ہے، جسے عموماﹰ اسمگلرز استعمال کرتے ہیں اور مہاجرین کو بے وقوف بناتے ہیں۔

یورپی یونین کے مطابق گزشتہ برس مشرقی وسطیٰ میں مسلح تنازعات اور غربت سے تنگ آ کر ایک ملین سے زائد افراد جرمنی اور دیگر ممالک کا رخ کر چکے ہیں اور یہ سیلاب تاحال جاری ہے۔ ان میں سے زیادہ تر ترکی سے بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچے جب کہ وہاں سے بلقان ریاستوں کی طرف سے مغربی اور شمالی یورپ کا رخ کیا۔

گوکہ متعدد امدادی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین اس سلسلے میں اہم معلومات فراہم کر رہے ہیں، تاہم انٹرنیوز نے اچھوتے انداز سے حقیقت اور کہانی کو الگ الگ کرنے کے لیے یہ ویب سائٹ تیار کی ہے۔

اس سلسلے میں افواہیں اور جھوٹی باتیں مہاجرین سے انٹرویوز کر کے حاصل کی گئیں ہیں۔ اس کے علاوہ ہر ہفتے ایک ’افواہ درستی‘ بلیٹن بھی ویب سائٹ پر نشر کیا جاتا ہے۔

یہ ویب سائٹ انگریزی، عربی، فارسی اور یونانی زبانوں میں معلومات فراہم کر رہی ہے۔ اس ویب سائٹ کا مواد مہاجر بستیوں اور بسوں میں اسپیکروں پر نشر کیا جا رہا ہے، تاکہ مہاجرین کو حقیقت سے آگہی ہو۔

انٹرنیوز کی ترجمان کے مطابق، ’’اسمگلر مہاجرین سے جھوٹ بولتے ہیں، ان کا مثلاﹰ کہنا ہوتا ہے کہ میں تمہیں ایتھنز لے جاؤں گا اور جب تم وہاں پہنچ جاؤ گے، تو تم مکمل طور پر آزاد ہو گے اور تمہیں پیسے بھی درکار نہیں ہوں گے۔ کچھ مہاجرین نے تو بتایا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ لیسبوس سے تمہیں مقدونیہ کے لیے ٹیکسی بھی مل جائے گی، حالاں کہ لیسبوس ایک جزیرہ ہے۔ ‘‘