1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایک دن میں پانچ ہزار تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچایا لیا گیا

شمشیر حیدر24 جون 2016

اطالوی ساحلی محافظوں نے ایک دن میں پانچ ہزار تارکین وطن کو بحیرہء روم میں ڈوبنے سے بچا لیا ہے۔ یہ تارکین وطن ربڑ کی کشتیوں کے ذریعے بحیرہء روم کا طویل راستہ عبور کر کے لیبیا سے اٹلی پہنچنا چاہ رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/1JCTB
Symbolbild Flüchtlingsboot
تصویر: Getty Images/G. Bouys

اطالوی دارالحکومت روم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں، اطالوی نیوی اور ساحلی محافظوں نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ربڑ کی کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچنے کی کوشش کرنے والے پانچ ہزار تارکین کو کھلے سمندر سے نکال کر ایک اور بڑا انسانی المیہ رونما ہونے سے بچا لیا ہے۔

اطالوی کوسٹ گارڈز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بہتر موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انسانوں کے اسمگلروں نے ہزاروں تارکین وطن کو ربڑ کی کشتیوں میں سوار کر کے لیبیا کے ساحلوں سے اٹلی کی جانب روانہ کر دیا تھا۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بحیرہء روم میں اب بھی امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

Mittelmeer Libyen Flüchtlingsboot Rettungsaktion
ایک دن میں پانچ ہزار افراد کو بچایا جا چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare

بحیرہء روم میں جاری ان امدادی کارروائیوں میں اطالوی نیوی کے پانچ، یورپی یونین کے دو جبکہ انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کے چار بحری جہاز بھی شریک ہیں۔ لیبیا کی نیوی کے ترجمان ایوب قاسم کا کہنا تھا کہ ملکی ساحلوں سے اٹلی کی جانب گامزن تارکین وطن کی اکثریت کا تعلق عرب اور افریقی ممالک سے ہے۔

لیبیا کی بحریہ نے بھی ایک ہزار تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا ہے۔ یہ تارکین وطن ربڑ کی آٹھ کشتیوں میں سوار تھے۔ بین الاقوامی امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے بحیرہء روم میں پھنسی دو کشتیوں کی نشاندہی کی جس کے بعد اطالوی بحریہ کے ایک مشن نے ان میں سوار 515 پناہ گزینوں کو بچا لیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم ’مائگرینٹ آف شور ایڈ اسٹیشن‘ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’ہزاروں تارکین وطن نے ایک ہی دن میں بحیرہء روم کا سفر کرنا شروع کر دیا ہے جس کی بظاہر وجہ یہ ہے کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران خراب موسم کی وجہ سے سمندری سفر نہیں کیا جا سکا تھا۔‘‘

ترکی اور یورپی یونین کے مابین طے پانے والے متنازعہ معاہدے پر عمل درآمد کے بعد بحیرہ ایجیئن کے ذریعے ترکی سے یونانی جزیروں کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تارکین وطن اسی وجہ سے بحیرہء روم کا طویل اور خطرناک راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

تاہم بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کا کہنا ہے کہ بحیرہء روم کے راستوں سے اٹلی کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔ آئی او ایم کا یہ بھی کہنا ہے کہ بحیرہء روم عبور کرنے کی کوششوں میں اب تک پچیس سو پناہ گزین ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

رواں برس کے آغاز سے لے کر اب تک 56 ہزار سے زائد تارکین وطن کو بحیرہء روم کے کھلے پانیوں سے نکال کر اطالوی ساحلوں تک پہنچایا جا چکا ہے۔