1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایٹمی تجربے کے باعث شمالی کوریا پر مزید پابندیوں کا امکان

گوہر نذیر گیلانی26 مئی 2009

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ملکوں نے متفقہ طور پر شمالی کوریا کے جوہری تجربے کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے 2006ء کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HxN8
پیر کے روز شمالی کوریا نے نیا ایٹمی تجربہ کرکے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کردیاتصویر: AP

سلامتی کونسل کے مطابق شمالی کوریا کے اس اقدام کے نتیجے میں اس ملک پر نئی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ اس حوالے سے ایک نئی قرارداد پر کام جاری ہے۔

شمالی کوریا کی طرف سے پیر کے روز کئے جانے والے ایٹمی ٹیسٹ پر عالمی برادری نے زبردست تشویش کا اظہار کیا۔ امریکہ، یورپی یونین، چین، جاپان، روس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر ممبران اور جنوبی کوریا نے اس اقدام کی شدید مزمت کی۔

جاپان کی درخواست پر بلائے گئے ایک ہنگامی اجلاس میں سلامتی کونسل نے شمالی کوریا سے مطالبہ کیا کہ وہ پرانی دو قراردادوں کی پاسداری کرنے کے ساتھ ساتھ فوراً اپنے متنازعہ جوہری پروگرام کے سلسلے میں چھہ ملکی مذاکرات کے لئے آمادہ ہوجائے۔

US-Präsident Barack Obama
واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما نے شمالی کوریا کے جوہری تجربے کو ’’عالمی امن اور سلامتی کے لئے شدید خطرہ‘‘ قرار دیاتصویر: dpa

اُدھر واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما نے شمالی کوریا کے جوہری تجربے کو ’’عالمی امن اور سلامتی کے لئے شدید خطرہ‘‘ قرار دیا۔ اوباما نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے ایسی ’’اشتعال انگیز‘‘ کارروائیوں سے شمال۔مشرقی ایشیاء میں بسنے والے لوگوں کی زندگیوں کو ’’شدید خطرات لاحق ہیں۔‘‘ اوباما نے مزید کہا: ’’یہ ایٹمی دھماکہ بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور یہ شمالی کوریا کی یقین دہانیوں سے بھی متصادم ہے۔‘‘

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری کو شمالی کوریا کے ایٹمی ٹیسٹ کے جواب میں سخت ردّعمل ظاہر کرنا ہوگا اور سخت اقدامات بھی اٹھانا ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر سوزان رائس نے بھی شمالی کوریا کے جوہری تجربے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

Witali Tschurkin
اقوام متحدہ کے لئے روسی سفیر Vitaly Churkin سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد شمالی کوریا کے ایٹمی ٹیسٹ پر روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: AP

اس کے جواب شمالی کوریا نے امریکی انتظامیہ کے رویہ کو ’’معاندانہ اور مخالفانہ‘‘ قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے کوآرڈینیٹر خاوئیر سولانا نے بھی شمالی کوریا کے ایٹمی تجربے کو ’’غیر ذمہ دارنہ‘‘ اقدام قرار دیا جبکہ اقوام متحِدہ کے سربراہ بان کی مون نے کہا کہ وہ اِس واقعہ پر شدید پریشان ہیں۔

اُدھر روسی حکام نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے کیا گیا جوہری تجربہ ، تین سال قبل کئے جانے والے تجربے سے کہیں زیادہ طاقت ور ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے نے تاہم کہا ہےکہ زیر زمین کیا گیا یہ جوہری تجربہ دراصل ملکی دفاع کے لئے اپنی جوہری صلاحیت کو مزید بہتر بنانے کے لئے کیا گیا ہے۔