1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایم کیو ایم اپوزیشن بینچوں پر، درخواستیں جمع کرا دیں

3 جنوری 2011

متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم نے اسلام آباد میں حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے اگلے ہی روز یعنی آج پیر کو پارلیمان میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرا دیں۔

https://p.dw.com/p/zt0p
ایم کیو ایم کی وفاقی حکومتی اتحاد سے علیحدگیتصویر: AP

قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کےلیے ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر حیدر عباس رضوی جبکہ سینیٹ میں طاہر مشہدی نے الگ الگ درخواستیں جمع کرائیں۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد حکومت کے لیے نہیں بلکہ مفاہمت کے لیے کیا تھا۔ ایک سوال پر حیدر عباس رضوی نے کہا کہ سندھ میں اتحادی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ وقت آنے پر کیا جائے گا۔

Parlament in Pakistan Islamabad
ابھی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ نہیں ہواتصویر: AP

سینیٹر طاہر مشہدی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک لانے کا فیصلہ بھی ابھی نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’حکومت کی قانون سازی کی طاقت ختم ہو گئی ہے کیونکہ قانون سازی کا اختیار اس وقت ہوتا ہے، جب آپ کے پاس اکثریت ہو، چاہے وہ ایک ووٹ ہی کی کیوں نہ ہو۔

اب حکومت کے پاس اکثریت نہیں رہی۔ موجودہ حالات میں پاکستان کی کوئی بڑی سیاسی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق ان کی مدد کر سکتی ہے اور ان کی حکومت برقرار رکھ سکتی ہے، اگر وہ ان کے ساتھ کسی ڈیل کے ذریعے تعاون کریں تو۔ نہیں تو اب حکومت کا اقتدار میں رہنا مشکل ہے۔‘‘

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ اتحادیوں کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور امید ہے کہ وہ واپس آ جائیں گے۔ صدر کی جانب سے وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہنے سے متعلق ایک سوال پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ صدر نے آج تک جو کچھ بھی کیا، آئین اور قانون کے مطابق کیا اور وہ آئندہ بھی ایسا ہی کریں گے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ایوان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی 125، پاکستان مسلم لیگ ن کی 91، مسلم لیگ ق کی 51، ایم کیو ایم کی 25، عوامی نیشنل پارٹی کی 13، آزاد اور فاٹا اراکین کی 17 اور جے یو آئی کی 8 سیٹیں ہیں جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی شیر پاؤ کی ایک ایک نشست ہے۔

Nawaz Sharif
نواز لیگ نےگیلانی حکومت کے خلاف پارلیمانی تحریک عدم اعتماد میں کوئی بھی کردار ادا کرنے سے انکار کر دیا ہےتصویر: AP

ان اعداد و شمار کے مطابق حکومت اور اس کے اتحادیوں کی تعداد 160 بنتی ہے۔ ایسے میں اگر حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو اسے 341 ارکان کے ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 172 ارکان کی ضرورت ہو گی۔ اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے سیاسی ملاقاتوں اور جوڑ توڑ کا سلسلہ عروج پر ہے۔ لیکن پیپلز پارٹی کے رہنما اور سینئر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومت جانے کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’گرم سرد باتیں ایم کیو ایم بھی کرتی رہے گی اور ہنس کر نہایت شیریں مزاج میں۔ مولانا فضل الرحمٰن بھی باتیں کرتے رہیں گے، لیکن اس سے حکومت کو کسی قسم کا خطرہ یا حکومت کا خاتمہ نظر نہیں آتا۔‘‘

قائد حزب اختلاف چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت موجودہ حکومت کو غیر مستحکم نہیں کرے گی لیکن اسے سہارا بھی نہیں دے گی۔ پیر کو پارلیمنٹ کے باہر صحا فیوں سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثارکا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اپنی پارلیمانی اکثریت کھو دی، تو اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہو گا۔ چوہدری نثار نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات مشکل ہیں لیکن جو بھی فیصلہ کیا جائے گا، وہ ملکی بہتری میں ہوگا۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں