ایمن الظواہری کی باراک اوباما پر تنقید
20 نومبر 2008القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے نائب اور القاعدہ کے نظریاتی رہنما ایمان الظواہری نے نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما کو ’ہاؤس نیگرو‘ قرار دیا ہے جو ان سیاہ فام افراد کو کہا جاتا ہے جو سفید فام افراد کے گھروں میں ملازمت کرتے تھے۔ الظواہری نے نو منتخب امریکی صدر کو دھمکی دی ہے کہ ان کا افغانستان میں مزید امریکی افواج بھیجنے کا فیصلہ ناکامی سے دوچار ہوگا۔ باراک اوباما یا ان کی ٹیم میں سے کسی نے القاعدہ کے رہنما کے اس بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
مزکورہ صوتی پیغام میں القاعدہ کے رہنما نے باراک اوباما کو ایک ایسے مسلمان باپ کا بیٹا قرار دیا جو اسلام کے خلاف اسلام دشمنوں کی صف میں کھڑا ہے۔ الظواہری نے مشہور سیاہ فام امریکی رہنما میلکم ایکس کا زکر کرتے ہوئے کہا کہ اوباما میلکم ایکس کے مقابلے میں سفید فام افراد کی غلامی کو ترجیح دیتے ہیں۔ القاعدہ کے رہنما نے امریکہ کے خلاف ’جد و جہد‘ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن میں ہمارے نمائندے انور اقبال کا کہنا ہے کہ القاعدہ کی جانب سے یہ پیغام القاعدہ کی اس پریشانی کی جانب اشارہ کرتا ہے جو اس کو باراک اوباما سے لاحق ہے۔ انور اقبال کے مطابق القاعدہ کو اوباما کی مسلمانوں میں زبردست مقبولیت سے خطرہ ہے۔ انور اقبال کہتے ہیں کہ امریکہ میں جس طرح پاکستانیوں، عراقیوں اور حتیٰ کہ افغانیوں نے باراک اوباما کو ووٹ ڈالے اور جس طرح پوری دنیا کے مسلمان ان کو پسند کرتے ہیں، القاعدہ ایک مخمصے کا شکار دکھائی دیتی ہے۔
انور اقبال نے یہ بھی کہا کہ القاعدہ کے لیے امریکی صدر جارج ڈبلیو یش جیسا صدر اس لیے موزوں ہے کہ بش جیسے افراد پتھر کا جواب اینٹ سے دیتے ہیں، اور اس طرح کا اندازِ سیاست القاعدہ جیسی عسکری تنظیموں کے لیے فائدہ مند ہے۔ دوسری جانب باراک اوباما ایک لبرل زہنیت کے حامل ہیں اور وہ مسلمانوں کے ساتھ مکالمت پر یقین رکھتے ہیں۔ انور اقبال کے مطابق اس طرح کے پیغامات امریکہ اور مغربی دنیا میں مسلمانوں کے لیے ہزیمت کا باعث بن رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد باراک اوباما نے ایک بار یہ کہا ہے کہ القاعدہ امریکہ کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے اور وہ اس کا مکمل خاتمہ کرنا اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔