ایردوآن نے ایک زندگی بچا لی
26 دسمبر 2015نیوز ایجنسیوں کی متفقہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک شخص سے گفتگو کرتے ہوئے اُسے اِس چونسھ میٹر بلند پُل پر سے چھلانگ لگا کر خود کُشی کرنے سے بچا لیا۔ یہ بات ترک صدر کے دفتر کے حوالے سے بتائی گئی ہے۔
جمعہ 25 دسمبر کو منظرِ عام پر آنے والی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایردوآن کی گاڑیوں کا قافلہ استنبول کے باسفورس پُل پر رُکا، جہاں سے ایک شخص غالباً نیچے چھلانگ لگانے والا تھا۔ اس پُل پر سے زندگی سے بیزار اکثر لوگ کُود کر جان دیتے رہے ہیں۔
اس فوٹیج میں سنا جا سکتا ہے کہ کیسے ایردوآن کے قافلے میں شامل افراد اُس روتے ہوئے شخص کو کہہ رہے ہیں کہ ترک صدر اُس سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ترک صدر کے ساتھ مختصر گفتگو سے پتہ چلا کہ وہ شخص گھریلو حالات سے دل برداشتہ تھا۔ ایک سرکاری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ترک صدر نے اس شخص کی مدد کرنے کا وعدہ کیا۔
نیوز ایجنسی دوگان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جب جمعے کے روز ترک صدر کا قافلہ اس پُل پر سے گزرا تو تب استنبول کی پولیس پچھلے ڈیڑھ گھنٹے سے اس شخص کو چھلانگ لگانے سے باز رکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ترک صدر کا قافلہ پُل کے اوپر رک گیا اور پولیس کے کہنے پر وہ شخص ترک صدر کی کار کے قریب آ گیا۔ ایردوآن نے اپنی کار کا شیشہ نیچے کیا اور پانچ منٹ تک اُس شخص سے بات کرتے رہے اور اُسے خود کُشی سے باز رکھنے میں کامیاب ہو گئے۔
تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ ایردوآن نے اپنا موبائل فون کانوں سے لگا رکھا ہے اور اُس شخص سے مصافحہ کرتے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ادارے انادولُو کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ زندگی سے بیزار اور ڈپریشن کے شکار اس شخص نے صدر کو بتایا کہ اُس کے گھریلو مسائل کافی سنگین ہو چکے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس طرح ایردوآن نے اپنی خطیبانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک جان بچائی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ شخص نمازِ جمعہ کے بعد ایشیا اور یورپ کو ملانے والے اِس پُل پر سے کُود کر جان دینا چاہتا تھا کہ اُسی اثناء میں صدر کا قافلہ وہاں سے گزرا اور اس شخص کی زندگی بچ گئی۔
اس شخص کی عمر تیس سال کے لگ بھگ اور اُس کا تعلق ترکی کے جنوب مشرق میں سِرت کے شہر سے بتایا گیا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے، جہاں ترک فوج نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی ’پی کے کے‘ کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ نیوز ایجنسی دوگان کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے وہ شخص صدر ایردوآن کے ہاتھ کو بوسہ دیتا ہے، جس کے بعد سکیورٹی اہلکار اُسے اپنی حفاظت میں ساتھ لے جاتے ہیں۔