1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایردوآن مخالف گانا‘ جرمنی نے ترک احتجاج مسترد کر دیا

افسر اعوان30 مارچ 2016

ترک صدر رجب طیب ایردوآن، جرمن میڈیا میں دکھائے جانے والے ایک طنزیہ گانے پر اس قدر برہم ہوئے کہ ترک حکومت نے جرمن سفیر کو طلب کر کے اس پر احتجاج کیا۔ تاہم جرمنی کا ردعمل سادہ سا تھا کہ آزادی اظہار کی عزت کی جائے۔

https://p.dw.com/p/1IMDj
تصویر: A. Altan/AFP/Getty Images

آن لائن مشہور ہونے والی ایک جرمن ویڈیو میں پریس کے خلاف ترک حکومت کے اقدامات کے حوالے سے صدر رجب طیب ایردوآن پر طنز کیا گیا ہے۔ تاہم اس ویڈیو پر ترکی کی طرف سے سخت رویہ سامنے آیا اور ترکی میں تعینات جرمن سفیر مارٹن ایرڈمان کو وزارت خارجہ طلب کر کے اس ویڈیو پر احتجاج کیا گیا۔ تاہم برلن میں جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے بتایا گیا کہ اس موقع پر معذرت کرنے کی بجائے ترکی پر اُلٹا دباؤ ڈالا گیا کہ وہ سینسر کی بجائے آزادی اظہار کو سپورٹ کرے۔

جرمن دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’قانون کی بالا دستی، نظام انصاف کی آزادی اور بنیادی آزادیوں جن میں پریس اور اظہار کی آزاد شامل ہے، ایسی چیزیں ہیں جن کا تحفظ ہمیں مل کر کرنا چاہیے۔

مذکورہ ویڈیو 17 مارچ کو جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر NDR کی طرف سے پہلی بار نشر کی گئی۔ اس ویڈیو میں ترک صدر پر طنز کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی صحافی ایسا کچھ لکھتا ہے جو ایردوآن کی نظر میں ٹھیک نہیں ہے وہ کل ہی جیل میں ہو گا۔ اس ویڈیو میں ایردوآن کے علاوہ پولیس کو بھی دکھایا گیا ہے جو مظاہرین کو منتشر کر رہی ہے۔

پریس کی آزادی خطرے میں

گزشتہ برس ترکی میں ایسے بہت سے صحافیوں کو گرفتاریوں اور عدالتوں کا سامنا کرنا پڑا جو صدر رجب طیب ایردوآن کی پالسیوں کے بارے میں تنقیدی نقطہ نظر رکھتے تھے۔ یہی نہیں بلکہ بہت سے آزاد اخباروں کو ایسے کاروباری شخصیات نے خرید لیا جو صدر ایردوآن کی جانب دوستانہ رویہ رکھتے تھے۔

جرمن حکومت کی طرح جرمنی کی مختلف تنظیموں کی طرف سے بھی طنزیہ گانے پر ترکی کے احتجاج کو رد کیا گیا ہے۔ جرمنی میں صحافیوں کی مرکزی نتظیم DJV کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اگر ترک رہنما ایک مزاحیہ ویڈیو پر اس طرح کا رد عمل ظاہر کر رہے ہیں تو بالکل غلط کر رہے ہیں۔