’ایران کے لیے جاسوسی‘: درجنوں کویتی شیعہ شہریوں کو سزائیں
12 جنوری 2016کویت سٹی سے منگل بارہ جنوری کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس مقدمے میں جن دو افراد کو آج موت کی سزا سنائی گئی، ان میں سے ایک ملزم ایک ایرانی شہری ہے، جسے یہ سزا اس کی غیر حاضری میں سنائی گئی۔ کویت سٹی کی ایک عدالت کے فیصلے کے مطابق یہ دونوں ملزمان ’ایران کے لیے جاسوسی‘ کے علاوہ اس عرب ریاست میں مسلح حملوں کی منصوبہ بندی کے مرتکب ہوئے تھے۔ جس ایرانی باشندے کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا، اس کا نام عبدالرضا حیدر بتایا گیا ہے۔
اسی مقدمے میں عبدالرضا حیدر کے علاوہ 25 ایسے کویتی شیعہ شہریوں کو بھی اپنے خلاف کارروائی کا سامنا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے علاوہ بڑی مقدار میں ایسے ہتھیار اور گولہ بارود جمع کرنے کے مرتکب بھی ہوئے تھے، جو انہوں نے مختلف مقامات پر چھپا رکھے تھے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ایرانی شہری عبدالرضا حیدر ایک ایسا جاسوس ہے، جس نے کویت میں شیعہ مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد کو بھرتی کر کے ان کے لبنان تک کے سفر کا اہتمام کیا تھا، جہاں ان کویتی باشندوں کو ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا حزب اللہ نے عسکری تربیت دی تھی۔
اے ایف پی نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس دوسرے ملزم کو اس مقدمے میں سزائے موت سنائی گئی، وہ ایک کویتی شیعہ شہری ہے اور اس کا نام حسن عبدالھادی علی ہے۔ عدالت کے مطابق یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ حسن عبدالھادی علی 1996ء سے حزب اللہ کا رکن تھا اور وہ اس مقدمے میں سزا پانے والے ملزمان کے گروہ کا سرغنہ بھی تھا۔
اسی مقدمے میں ایک ملزم کو عمر قید جبکہ 19 دیگر کو پانچ سے لے کر 15 برس تک کی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ ان ڈیڑھ درجن سے زائد ملزمان میں سے دو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہیں تھے۔ باقی ملزمان میں سے تین کو عدالت نے بری کر دیا جبکہ ایک کو پانچ ہزار دینار (ساڑھے سولہ ہزار ڈالر) جرمانے کا حکم سنایا گیا۔
حسن عبدالھادی علی کو موت کا حکم سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس کویتی شہری نے کویت سٹی میں ایرانی سفارت خانے کے ایک اہلکار کے ساتھ رابطہ کیا تھا، جس کے بعد وہ ایران بھی گیا تھا جہاں وہ ایران کے محافظین انقلاب نامی دستوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔
اسی کویتی شہری کے بارے میں عدالت نے کہا کہ اس نے ایران کے محافظین انقلاب کے ساتھ مل کر بڑی مقدار میں ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد کویت میں اسمگل کرنے کا اہتمام کیا تھا۔ مجموعی طور پر سزا پانے والے افراد کو جن دیگر الزامات میں بھی قصور وار پایا گیا، ان میں حزب اللہ کے لیے جاسوسی، ہتھیاروں کی اسمگلنگ اور غیر قانونی گولہ بارود اپنے پاس رکھنے کے الزامات شامل ہیں۔
آج جس مقدمے میں فیصلہ سنایا گیا، اس کی سماعت گزشتہ برس ستمبر میں شروع ہوئی تھی۔ اس سماعت کے آغاز سے قبل گزشتہ برس اگست میں کویتی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں میں ملک میں ’ایران سے تعلق رکھنے والے ایک خفیہ سیل‘ کا پتہ چلا کر کئی ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا اور ان کے قبضے سے بہت سے ہتھیاروں کے علاوہ گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔
عدالتی کارروائی کے دوران ملزمان نے اپنے خلاف الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کویتی حکام نے ان پر تشدد کرتے ہوئے ان سے اعترافی بیانات لیے تھے۔ تمام ملزمان اپنے خلاف عدالتی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔ ایران کی طرف سے شروع میں ہی ان ملزمان سے کسی بھی قسم کے رابطوں کی تردید کر دی گئی تھی۔ کویت میں 1.3 ملین کی مقامی آبادی میں شیعہ مسلمانوں کا تناسب قریب ایک تہائی بنتا ہے۔