1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے بارے میں اوباما کی حقیقت پسندی

17 جون 2009

امریکی صدر اوباما کے بقول ایران میں حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج کیسے بھی رہیں، واشنگٹن کو تہران کی داخلی سیاست میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے اور وہ ذاتی طور پر تہران کے بارے میں ’سخت سفارتکاری‘ کی پالیسی جاری رکھیں گے۔

https://p.dw.com/p/IC72
"سفارتکاری ہاں، مداخلت نہیں"تصویر: picture-alliance/ dpa / DW-Montage

باراک اوباما نے منگل کی رات امریکی ٹیلی ویژن ادارے CNBC کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکہ ایران کے بارے میں مکالمت کے نقطہ نظر سے سنجیدہ سفارتکاری کی سیاست پر عمل پیرا رہے گا۔

تاہم امریکی صدر نے تنبیہہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایرانی صدارتی انتخابات کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکاری اپوزیشن رہنما اور سابق وزیر اعظم میر حسین موسوی کےحامیوں نے احتجاج کا جو سلسلہ شروع کررکھا ہے، امریکہ نے اگر اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے ایران کی داخلی سیاست میں مداخلت کی کوشش کی تو وہ ’بیک فائر‘ بھی کرسکتی ہے۔

Iran Unruhen
تہران میں حالیہ مظاہروں میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئےتصویر: AP

باراک اوباما نے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد اور ان کے حریف میر حسین موسوی کے مابین سیاسی اختلافات کے پس منظر میں اپنے اس موقف کا دفاع کیا کہ امریکہ کو ایران میں انتخابی عمل کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں اور وہاں پائی جانے والی کشیدگی میں بہت زیادہ ملوث ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ ان کے خیال میں ایران کے اعلیٰ ترین مذہبی رہنما آیت اللہ علی خامنائی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں کہ ایران میں گذشتہ ویک اینڈ پر ہونے والے صدارتی الیکشن کے متنازعہ نتائج کے بارے میں گہری تشویش پائی جاتی ہے اور اسی لئے حال ہی میں وہاں جو عوامی احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے وہ اسلامی انقلاب کے بعد سے آج تک کے تین عشروں میں ایران میں ہونے والے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے تھے۔

ایران میں صدارتی الیکشن کے بعد کی صورت حال کے بارے میں باراک اوباما نے کہا کہ اس الیکشن کا نتیجہ کسی بھی امیدوار کی کامیابی کی صورت میں نکلتا، واشنگٹن کو پہلے ہی سے اندازہ تھا کہ اس کا واسطہ دونوں صورتوں میں ایسی قیادت سے پڑے گا جو امریکہ مخالف ہو گی۔ "ایک طرح سے اسی ایرانی قیادت کا تسلسل جس نے ایران کے ارد گرد کے ملکوں میں بھی کچھ مسائل پیدا کئے ہیں اور جو تہران کو ایٹمی ہتھیاروں کا مالک دیکھنا چاہتی ہے۔"

ایرانی سیاست میں امریکہ کے بارے میں اختیار کئے جانے والے عمومی موقف کے بارے میں امریکی صدر نے کہا کہ اگرچہ ایران میں ان دنوں قدرے غیر معمولی سیاسی حالات نظر آ رہے ہیں لیکن اہم بات اس حقیقت کو سمجھنا بھی ہے کہ محمود احمدی نژاد اور میر حسین موسوی کے مابین اختلافات کو اگر ان کی عملی سیاست کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو یہی فرق شاید اتنا زیادہ نہیں ہوگا جتنی کہ اس کی تشہیر کی جارہی ہے۔

رپورٹ: خبررساں ادارے، ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں