1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے ایٹمی پروگرام کا تنازعہ نئے مرحلے میں

6 جون 2006

ایران دُنیا کا تیل برآمد کرنے والا چوتھا بڑا اور معدنی گیس کے ذخائر کا حامل دوسرا بڑا ملک ہے۔ اب تک ایران مسلسل یہ کہتا رہا تھا کہ وہ تیل کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرے گا۔ تاہم اتوار کے روزایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ایران پر حملے کی صورت میں اِس خطے سے تیل کی فراہمی سنگین خطرات سے دوچار ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/DYLB
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای اتوار کے روزخطاب کرتے ہوئے
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای اتوار کے روزخطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

آیت اللہ روح اللہ خمینی کی 17وِیں برسی کے موقع پر اُن کے مَزار پر ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خامنہ ای نے عراق، افغانستان اور فلسطین میں امریکہ کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایک اور غلطی کا متحمل نہیں ہو سکتا اور یہ کہ اگر امریکہ اور اُس کے حلیف ممالک سے ایران کے سلسلے میں ایک بھی غلطی سرزد ہوئی تو اُنہیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ اِس خطے سے توانائی کی فراہمی خطرے سے دوچار ہو جائے گی۔

اُنہوں نے کہا کہ امریکہ اور اُس کے حلیف ممالک اِس پوزیشن میں نہیں ہوں گے کہ آبنائے ہُرمُز سے گذرنے والے اپنے تمام بحری جہازوں کی حفاظت کر سکیں۔ یہ وہ آبی گذرگاہ ہے، جہاں سے ہو کر زیادہ تر تیل مغربی دُنیا میں پہنچتا ہے۔

اگرچہ امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا کہ اِس طرح کی دھمکیوں کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے لیکن تیل کی منڈیوں پر ایرانی دھمکی کا واضح اثر ہوا ہے اور تیل کی قیمتیں پیر کے روز 73 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئیں۔

اِدھریورپی یونین کے خارجہ امور کے رابطہ کار خاویئرسولانا، جوپہلے سے طَے شُدہ ایک پروگرام کے تحت پیر کو اسرائیل میں تھے، پیر کی شام تہران پہنچ گئے، جہاں وہ منگل کے روز ایرانی حکومت کو مغربی دُنیا کی نئی مفاہمتی تجویز کی تفصیلات بتا رہے ہیں۔ یہ تجاویز یورپی یونین کے تین بڑے رکن ملکوں، جرمنی، برطانیہ نے تیار کی ہیں، جن کی ویانا میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں امریکہ، چین اور روس نے بھی تائید کی ہے۔

اِن تجاویز میں ایران کو ایٹمی پروگرام سے دستبردار ہونے کی صورت میں ترغیبات بھی دی گئی ہیں اور ایسا نہ کرنے کی
صورت میں کچھ نرم قسم کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔

اِن تجاویز کے حوالے سے خامنہ ای نے کہا کہ ایران اپنے مفادات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اِن تجاویز کے بارے میں کوئی فیصلہ کرے گا۔ سب سے بڑا مفاد تو یورینیم کی افزودگی کا حق ہے اور مغربی دُنیا یہی چاہتی ہے کہ مذاکرات کے آغاز سے پہلے ایران یورینیم کی افزودگی روک دے۔

کم از کم صدر محمود احمدی نژاد نے ہفتے کے روز اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کوفی عنان کو ٹیلی فون پر ہونے والی ایک گفتگو میں اتنا تو یقین دلایا کہ وہ اِن تجاویز کی مختلف تفصیلات کو فوری طور پر ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے رد نہیں کر دیں گے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران پہلے یہ دیکھے گا کہ یہ تجاویز ہیں کیا، پھر ایران کے قومی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کیا جائے گا اور تب ہی اِس فیصلے کا اعلان کیا جائے گا۔

اِدھر امریکی وزیرِ خارجہ کونڈولیزا رائس نے کہا ہے کہ ایران کو مہینوں نہیں بلکہ ہفتوں کے اندر اندر یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ محاذ آرائی چاہتا ہے یا مفاہمت۔