ایران کا متنازعہ ایٹمی پروگرام، جنیوا میں عالمی طاقتوں سے مذاکرات
1 اکتوبر 2009ایران کی جانب سے پے درپے میزائل تجربات اور یورینیم کی افزودگی کے ایک نئے ری ایکٹر کی موجودگی کے انکشاف کے بعد ان مذاکرات کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی ان مذاکرات کی کامیابی پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں نے اس تہران حکومت کی جانب سے اس انکشاف پر تشویش ظاہر کی ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا:’’اس مرکز کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران ان مذاکرات کے لئے سلامتی کونسل اور ایٹمی توانائی ایجنسی کی بنیادی شرائط کو مسلسل رد کر رہا ہے۔‘‘
اِدھر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایران عالمی طاقتوں سے تعاون میں اب تک ناکام رہا ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ محمد البارادئی نے ایران میں یورینیم کی افزودگی کے ایک اور مرکز کے انکشاف پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ایران کو مرکز کے بارے میں IAEA کو پہلے ہی مطلع کر دینا چاہئے تھا۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جنیوا مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے :’’یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوتے تو ایران کو پابندیوں کے لئے تیار رہنا چاہئے اور مجھے خوشی ہے کہ اب روس بھی ان پابندیوں کا حامی ہے۔‘‘
اس سے قبل تہران کی جانب سے ایک اعلان میں کہا گیا کہ ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو یورینیم کی افزودگی کے اس مرکز کے معائنے کی اجازت دینے کو تیار ہے۔ تاہم ایران کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ ایسا کب کرے گا۔
عالمی طاقتیں ایران پر زور دے رہی ہیں کہ وہ ان مذاکرات کو بامقصد بنائے ورنہ اس پر سخت ترین پابندیوں عائد کی جائیں گی۔ تہران کو پہلے ہی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیوں کا سامنا ہے تاہم ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو منجمد کرنے پر تیار نہیں۔ ایران کا موقف ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایرانی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مذاکرات عالمی طاقتوں کے لئے ایک اچھا موقع بھی ہیں اور امتحان بھی۔ احمدی نژاد کے مطابق جنیوا مذاکرات عالمی طاقتوں کے لئے ایک بہترین موقع ہیں کہ وہ دیگر قوموں کے ساتھ اپنے رویے اور برتاؤ پر ازسرنو غور کریں۔ امریکی صدر باراک اوباما کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ یہ مذاکرات ان حکومتوں کی جانچ کریں گے جو تبدیلی کا نعرہ لگاتی ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ جنیوا ملاقات سے ایران کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہو گی۔
سلامتی کونسل کے مستقل ارکان برطانیہ، فرانس اور امریکہ ایرانی ایٹمی پروگرام پر بات چیت میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں سخت ترین پابندیوں کے حق میں ہیں۔ روس کی طرف سے بھی ایران پر پابندیوں کی مخالفت میں کمی دیکھی گئی ہے تاہم چین کا موقف ہے کہ ایران پر دباؤ میں اضافہ موثر ثابت نہیں ہو گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : ندیم گل