1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں پانچ کرد ’دہشت گردوں‘ کو سزائے موت

9 مئی 2010

ایران کے کرد علاقے سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کو ’خدا کے خلاف جنگ‘ کے جرم میں سزائے موت دے دی گئی ہے۔ ان افراد پر کئی دیگر سنگین الزامات بھی عائد کئے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/NJsE
تصویر: AP

فری لائف آف کردستان پارٹی PJAK سے تعلق رکھنے والے فرزاد کمانگر، علی حیدریان، فرہاد وکیلی، شیرین علم ہاؤلی اور مہدی اسلامیان کو سنائی گئی سزائے موت پر اتوار کے روز عمل درآمد کیا گیا۔ اس جماعت نے سن 1984ء میں ترکی کے جنوب مشرق اور ایران کے شمال مغرب میں کردستان کی آزادی کے لئے اپنی جہدوجہد کا آغاز کیا تھا۔

ان پانچ افراد کو، جن میں ایک خاتون بھی شامل تھی، تہران کی مرکزی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔ ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق: ’’ان افراد نے پھانسی کی سزا پر عملدرآمد سے قبل ملک میں ماضی میں کئے گئے دہشت گردانہ حملوں کی معافی مانگی۔‘‘

Karte Historisches Kerngebiet der Kurden
کرد شام، ترکی، عراق اور ایران میں سب سے بڑی اقلیت ہیںتصویر: GNU/DW

تہران حکومت PJAK کوایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے۔ ایرانی موقف ہے کہ اس تنظیم سے وابستہ عسکریت پسند مغربی عراقی شہروں میں پناہ لیتے ہیں اور وہاں سے ایران میں داخل ہو کر دہشت گردانہ کارروائیاں کرتے ہیں۔ کرد باشندے ترکی، ایران، عراق اور شام میں سب سے بڑی نسلی اقلیت ہیں۔ ان پانچ افراد پر سن 2008ء میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ چند روز قبل ایرانی سپریم کورٹ میں بھی ان کی سزا کے خلاف اپیل مسترد ہو جانے پر انہیں سزائے موت دئے جانے کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں رہی تھی۔

ارنا کے مطابق کمانگر، حیدریان اور وکیلی نے اپنی مسلح سرگرمیوں کا آغاز سن 2003ء میں کیا تھا اور انہوں نے بہت سی پرتشدد کارروائیوں میں ایرانی محافظین انقلاب کو نشانہ بنایا تھا۔ ان افراد پر 2008ء میں ایرانی شہر شیراز کی ایک مسجد میں بم دھماکے کا الزام بھی ثابت ہو گیا تھا۔ اس دھماکے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ خبر ایجنسی ارنا کے مطابق اس واقعے کے بعد ان افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور انہوں نے بعد ازاں ایک عدالت میں اپنا جرم قبول بھی کر لیا تھا۔

موت کی سزا پانے والی خاتون عَلم ہاؤلی کو تہران میں انقلابی گارڈز کے ہیڈکوارٹرز کے قریب بم نصب کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ عَلم ہاؤلی نے بھی PJAK سے اپنی وابستگی کا اعتراف کر لیا تھا۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک