1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں صدر کی اپیل پر اپوزیشن مخالف مظاہرے

18 فروری 2011

ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے آج جمعہ کو حکومت کے حامی سیاسی کارکنوں سے اپوزیشن کے خلاف ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی اپیل کر رکھی ہے۔ یہ مظاہرے اپوزیشن کے پیر کو کیے گئے مظاہروں کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10JaS
ایرانی اپوزیشن کے ایک مظاہرے کے دوران لی گئی ایک تصویر، فائل فوٹوتصویر: AP

خاص طور پر دارالحکومت تہران میں شہریوں کو ’باغیوں کے رہنماؤں‘ کے خلاف اپنے ’غصے اور نفرت‘ کے اظہار کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ اپیل ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے ذریعے کی گئی ہے۔ وجہ چار روز قبل اسی ہفتہ پیر کے دن تہران میں ہزاروں اپوزیشن کارکنوں کی طرف سے کیا گیا وہ احتجاجی مظاہرہ بنا، جس کے بعد سے حکومت اپوزیشن پر اپنا دباؤ مسلسل بڑھاتی جا رہی ہے۔

سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق اس اپوزیشن مخالف مظاہرے کے دوران عوام کی طرف سے گرین موومنٹ نامی اپوزیشن تحریک کے رہنماؤں میر حسین موسوی اور مہدی کروبی کی مذمت کی جائے گی۔ یہ دونوں رہنما کئی دنوں سے اپنے اپنے گھروں پر نظر بند ہیں۔

اس بارے میں ایک ایرانی خاتون نے کہا، ’’اسلامی پروپیگنڈے کی اعلیٰ ترین کونسل نے اپنے ایک علامیے میں عوام سے کہا ہے کہ وہ آج جمعے کی نماز کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوں اور ان سازشی رہنماؤں کے خلاف اپنے غصے اور ناپسندیدگی کا اظہار کریں۔‘‘

NO FLASH Iran Tehran Proteste
گزشتہ صدارتی الیکشن کے بعد کئی روزہ مظاہرے کافی خونریز ثابت ہوئے تھےتصویر: AP

ایران میں پیر کے روز کئی شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں عام شہریوں کے مظاہروں سے تہران حکومت بظاہر غیر متوقع حد تک خوف کا شکار ہو گئی۔ آج کے مظاہرے کی اپیل کا اس کے علاوہ کوئی اور قابل یقین جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

منگل پندرہ فروری کو ایرانی پارلیمان کے 290 میں سے220 ارکان نے ایک ایسی دستاویز پر دستخط بھی کیے تھے، جس کے مطابق ملک میں بدامنی کے ذمہ دار موسوی اور کروبی ہیں۔ اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ان ارکان پارلیمان کی رائے میں عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اور وہ دونوں نظر بند اپوزیشن رہنماؤں کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پارلیمانی ارکان کے اس موقف کے بارے میں یہ بات غیر یقینی ہے کہ آیا ان کی سوچ واقعی عوام کی اکثریتی رائے کی عکاسی کرتی ہے۔ اس لیے بھی کہ جمعرات کے روز ایرانی عدلیہ کے اعلیٰ ترین عہدیدار آیت اللہ صادق لاریجانی نے کہا تھا کہ اس وقت ضرورت اُس صبر اور دانشمندی کی ہے، جو اس طرح کے حالات میں منصفانہ چھان بین کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔ تاہم کئی حلقوں کے مطابق آیت اللہ صادق لاریجانی کا لہجہ بہت ہی زیادہ اعتدال پسندانہ ہے۔

NO FLASH Iran Protest
ایرانی حکومت اپوزیشن پر دباؤ میں اضافہ کرتی جا رہی ہےتصویر: AP

اس بارے میں ایرانی ٹیلی وژن کی نشریات میں کہا گیا: ’’عدلیہ کے سربراہ نے سازشی عناصر کے خلاف عدالتی کارروائی پر زور دیا اور کہا کہ ان افراد کی باغیانہ سوچ سے ہر کوئی واقف ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کو واضح طور پر علم ہونا چاہیے کہ ملکی سیاسی نظام پر کوئی بھی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔ آیت اللہ صادق لاریجانی نے یہ بھی کہا ہے کہ ایرانی قوم بہت اچھی طرح جانتی ہے کہ صیہونی، امریکی اور برطانوی ان علیحدگی پسندوں کی مدد کیوں کرتے ہیں۔‘‘

ایران میں آج اگر سرکاری اپیل پر اپوزیشن کے خلاف مظاہرے بہت کامیاب بھی رہے تو ایک بات تو واضح ہے، جو ایران کی ریاستی قیادت بھی اچھی طرح جانتی ہے۔ گرین موومنٹ کے ان دونوں سرکردہ رہنماؤں کے خلاف مقدمے یا ان کو سنائی جا سکنے والی ممکنہ سزائے موت سے حکومت کو کسی فائدے کے بجائے نقصان ہی ہو گا۔ اس لیے کہ یوں وہ اپوزیشن کی نظر میں شہید بن جائیں گے، جس کے باعث جذبات مزید مشتعل ہوں گے اور ایران کی داخلہ سیاست میں موجودہ دباؤ اور بھی بڑھ جائے گا۔

رپورٹ: اُلرِش پِک ، استنبول / مقبول ملک

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں