ایران میں ریفرینڈم کروایا جائے: خاتمی
20 جولائی 2009ایران میں 12 جون کے صدارتی انتخابات میں بے ضابطگیوں کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد سے صدر احمدی نژاد کی کامیابی متنازعہ چلی آ رہی ہے اور ملک بھر میں اپوزیشن کے حامیوں کے مظاہرے بھی جاری ہیں۔ ان مظاہروں کو کچلنے کے لئے کی جانے والی سخت کارروائی کے باعث اب تک 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں گرفتار کئے گئے۔
اس پوری صورتحال کے پیش نظر ایران میں سابق صدر محمد خاتمی کی قیادت میں تشکیل پانے والے اصلاح پسند گروہ کے علماء نےحکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ریفرینڈم کروائے تاکہ ایران میں سیاسی صورتحال میں بہتری لائی جا سکے۔ اس حوالے سے خاتمی نے کہا،’’ عوام کی اکثریت کا انتخابی عمل پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، لہذا علماء کی کونسل غیر جانبدار انتظامیہ کے زیر نگرانی ریفرینڈم کرائے جانے کا مطالبہ کرتی ہے"۔
سابق ایرانی صدر نے حکومت پر گرفتار شدہ مظاہرین کی رہائی کے لئے بھی زور دیا۔ خاتمی نے مزید کہا کہ حکومت کو کم از کم سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی ہی وہ تجویزمان لینی چاہیے، جس میں اُنہوں نے مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنے کی کسی یقینی کوشش کے لئے زور دیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ائی نے کہا ہے کہ "ایرانی عوام کے دشمن، ذرائع ابلاغ کے ذریعے، ملک میں فسادات پھیلانے والے افراد کو بدامنی، تباہی اور تشدد سے متعلق ہدایات جاری کر رہے ہیں، جبکہ ساتھ ہی وہ یہ بھی دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہے۔"
خامنہ ای کا اشارہ مغربی ممالک اور اُن کے ذرائع ابلاغ کی جانب تھا۔ خامنہ ای نے کہا کہ اس سنگین صورتحال میں سیاستدانوں کو بہت محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا تا کہ وہ دشمن کا آلہء کار نہ بن جائیں۔ ناکام صدارتی امیدوار اور اپوزیشن رہنما میر حسین موسوی نے خامنہ ای کے اس بیان کو ہدفِ تنقید بنایا ہے۔ موسوی کے مطابق گرفتار کئے گئے مظاہرین پر یہ الزام لگانا کہ وہ بیرونی طاقتوں کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں، بالکل غلط ہے۔
دریں اثناء ایران کی انتظامیہ، مغربی ممالک خاص طور پر برطانیہ کو، ملک میں جاری کشمکش کا ذمہ دار قرار دیتی آئی ہے اور اسی وجہ سے ایران کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت خاصی پیچیدہ ہوگئی ہے۔
رپورٹ : میرا جمال
ادارت : امجدعلی