1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران مخالف پابندیوں کا خاتمہ موسم بہار میں متوقع

مقبول ملک24 اگست 2015

برطانوی وزیر خارجہ فیلپ ہیمنڈ نے اپنے دورہء ایران کے دوران کہا ہے کہ تہران کے خلاف عائد کردہ بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے کا سلسلہ ممکنہ طور پر اگلے سال موسم بہار میں شروع ہو جائے گا۔

https://p.dw.com/p/1GKbY
فیلپ ہیمنڈ تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے ہمراہتصویر: Reuters/D. Staples

برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بات آج پیر چوبیس اگست کے روز ایرانی دارالحکومت میں خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات چیت میں کہی۔ ہیمنڈ ان دنوں ایران کے دورے پر ہیں، جس کا مقصد تہران میں برطانوی سفارت خانے کے دوبارہ کھولے جانے کی تقریب تھی۔

اس حوالے سے فیلپ ہیمنڈ نے آج کہا کہ ایران اور عالمی طاقتون کے مابین تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے حوالے سے جولائی میں جو معاہدہ حتمی طور پر طے پا گیا تھا، اس کی ایران اور امریکا کے قومی پارلیمانی اداروں کی طرف سے لازمی توثیق کا عمل متوقع طور پر اکتوبر میں مکمل ہو جائے گا۔

ہیمنڈ نے روئٹرز کو بتایا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے اٹھائے جانے سے پہلے اس سلسلے میں ہر قسم کی تیاریاں مکمل کی جانی چاہییں تاکہ جیسے ہی یہ پابندیاں ختم ہوں، ایران میں بیرونی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر عمل درآمد کا بلاتاخیر آغاز ہو سکے۔ برطانوی وزیر خارجہ نے کہا، ’’ممکن ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے کا عمل اگلے سال موسم بہار میں شروع ہو جائے۔‘‘

خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے تنازعے کے بارے میں، جہاں دمشق میں صدر بشار الاسد کی حکومت کو تہران کی بھرپور تائید و حمایت حاصل ہے، فیلپ ہیمنڈ نے کہا، ’’ایران اور برطانیہ کے مابین شامی صدر کے سیاسی مستقبل کے بارے میں بنیادی اختلافات پائے جاتے ہیں۔‘‘

برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا، ’’جس بات پر ہمارے (ایران اور برطانیہ کے) مابین اختلاف رائے پایا جاتا ہے، وہ ایک فرد واحد یعنی بشار الاسد کے کردار کے بارے میں ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘

Iran Teheran Britische Botschaft Wiedereröffnung
تہران میں برطانوی سفارت خانے کو اتوار تئیس اگست کے روز ایک باقاعدہ تقریب کے ساتھ دوبارہ کھولا گیا تھاتصویر: Reuters/D. Staples

فیلپ ہیمنڈ نے مزید کہا کہ اگر شامی تنازعے کا کوئی سیاسی حل نکلتا ہے تو یہ بات ناگزیر ہے کہ ہمیں اس عمل میں روس اور ایران کو بھی شامل کرتے ہوئے انہیں ساتھ لے کر چلنا ہو گا۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فیلپ ہیمنڈ نے آج ہی یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے دورہء ایران کے دوران صدر حسن روحانی سے بھی ملاقات کی اور ایرانی صدر نے اس بارے میں واضح اشارے دیے ہیں کہ ایران مذاکرات کا خواہش مند ہے اور چاہتا ہے کہ تہران کے برطانیہ اور مغربی دنیا کے ساتھ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہو۔

ہیمنڈ نے یہ بھی کہا کہ ایران ’اتنا بڑا ملک اور خطے کی اتنی اہم طاقت ہے کہ اسے قطعی طور پر الگ تھلگ نہیں چھوڑا جا سکتا‘ تاہم برطانیہ کو تہران کے ساتھ اپنے تعلقات میں ’بڑی احتیاط سے قدم رکھنا‘ ہوں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید